ربیب اللہ اور رمیم اللہ نام رکھنا کیسا ہے؟ اور ان کے معنیٰ کیا ہیں؟
"ربیب" یہ اِسم مُذکّر ہے۔اس کا معنی پلا ہوا لڑکا ۔ پہلے خاوند کا لڑکا ۔ سوتیلا بیٹا ،یہ معنی اچھے اور مناسب نہیں ہیں، اور پھر ایسےمعانی کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کرتے ہوئے نام رکھنا یہ اور بھی زیادہ قبیح اور شرک ہے، لہٰذا یہ نام رکھنا درست نہیں، اگر کسی نے رکھ لیا ہے تو اس کو بدلنا ضروری ہے۔
رمیم کا معنی بوسیدہ ہڈی ہے، معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست نہیں۔ لہذا مذکورہ نام بدل دیا جائے تو مناسب ہے۔
تاج العروس میں ہے ـ:
"(و) رم (العظم يرم) من حد ضرب ( {رمة بالكسر} ورما {ورميما،} وأرم) : صار رمة. وفي الصحاح: (بلي) ، قال ابن الأعرابي. يقال: {رمت عظامه، وأرمت: إذا بليت، (فهو} رميم) ، ومنه قوله تعالى: {يحي العظام وهي رميم} . قال الجوهري: وإنما قال الله تعالى: وهي {رميم؛ لأن فعيلا وفعولا قد استوى فيهما المذكر والمؤنث والجمع، مثل عدو وصديق ورسول. وفي المحكم: عظم رميم، وأعظم} رمائم! ورميم أيضا".
(ج:32، ص:281، ط:دار الهداية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144410101696
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن