میری بیوی کی عادت ہے کہ 1 بجے کھانا کھا کر روزہ کی نیت کر لیتی ہے, کیا سحری کا کوئی وقت مقرر ہے کہ اس وقت سے پہلے سحری نہیں کھا سکتے؟
سحری کھانے کا وقت صبح صادق سے پہلے پہلے کا ہے، رات کو ہی سحری کرکے سوجانا یا صبح صادق سے بہت دیر پہلے سحری کا معمول بنانا درست نہیں ہے، صبح صادق سے اس قدر پہلے سحری بند کردیں کہ یقین ہو کہ صبح ہونے سے پہلے پہلے کھانا بند کردیا گیا ہے۔
فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ رات کو چھ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو آخری چھٹے حصے میں سحری کرنا مسنون (مستحب) ہے، اس سے پہلے کا معمول نہ بنایا جائے، مثلاً رات بارہ گھنٹے کی ہو تو صبح صادق سے پہلے والے دو گھنٹوں میں کسی وقت بھی سحری کرنے سے استحباب پر عمل ہوجائے گا، اور صبح صادق کے قریب آخر وقت میں زیادہ افضل ہوگا؛ لہٰذا آپ کی اہلیہ کا رات ایک بجے سحری کا معمول بنالینا پسندیدہ نہیں ہے۔
"عَنْ سَهلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أُنْزِلَتْ: (وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمْ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ) وَلَمْ یَنْزِلْ مِنَ (الْفَجْرِ) فَکَانَ رِجَالٌ إِذَا أَرَادُوا الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُهمْ فِي رِجْلِه الْخَیْطَ الْأَبْیَضَ وَالْخَیْطَ الْأَسْوَدَ وَلَمْ یَزَلْ یَأْکُلُ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَه رُؤْیَتُهمَا فَأَنْزَلَ اﷲُ بَعْدُ {مِنَ الْفَجْرِ} فَعَلِمُوا أَنَّه إِنَّمَا یَعْنِي اللَّیْلَ وَالنَّهارَ". (صحيح البخاری، 2: 677، رقم: 1818) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202215
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن