بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک رات میں کتنی رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں؟


سوال

ایک رات میں کل کتنی رکعت،  فرض،سنت اور نفل پڑھنی چاہییں؟

جواب

 رات شروع ہونے کے بعد مغرب کی نماز میں تین رکعت فرض اور دو رکعت سنتِ مؤکدہ پڑھنا ضروری ہے،  اس کے بعد عشاء کی نماز  میں چار رکعت فرض، دو رکعت سنتِ مؤکدہ  اور تین رکعت وتر (واجب) پڑھنا ضروری ہے۔

باقی نوافل  سے متعلق عرض یہ ہے کہ مغرب کی نماز کے بعد  چھ  رکعت اوابین  کی نماز ہے ، مغرب کی سنتوں کو  ملا کر  یہ چھ رکعتیں ادا کی جا سکتی ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ مغرب کی سنتوں کے بعد دو دو رکعات کرکے چھ رکعات مستقل ادا کی جائیں اور مغرب کے بعد سے ان رکعات کے ادا کرنے تک درمیان میں دنیوی بات چیت نہ کرے۔

پھر تہجد  کی نماز میں افضل یہ ہے کہ آٹھ رکعت  چار سلام کے ساتھ پڑھی  جائیں، یعنی دو ، دو رکعت کرکے پڑھی جائیں، اور ممکن ہو تو قدرے طویل تلاوت کی جائے۔  اس کے علاوہ مغرب کی نماز کے بعد سے لے کر صبح صادق ہونے تک پوری رات میں جتنی رکعات نفل نماز ادا کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، اسی طرح کسی کے ذمے قضا نمازیں ہوں تو وہ رات کے اوقات میں جتنی چاہے قضا نمازیں پڑھ سکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 25):

"(قوله: و أقلها على ما في الجوهرة ثمان) قيد بقوله: على ما في الجوهرة لأنه في الحاوي القدسي قال: يصلي ما سهل عليه ولو ركعتين والسنة فيها ثماني ركعات بأربع تسليمات اهـ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں