بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رات کے کپڑے پہن کر نماز ادا کرنا


سوال

کیا رات کے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے ؟

جواب

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات میں اسی لباس میں آرام فرمانا اور امہات المؤمنین سے ملنا ثابت ہے جو دن میں بھی زیب تن فرماتے تھے ۔ لہٰذا رات کے وقت لباس تبدیل کرنا یا اس کے لیے الگ کپڑے مختص کرنا سنت نہیں ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص رات یا دن میں سونے کے لیے الگ لباس مختص کردے اور لباس عمدہ نہ ہو (یعنی شرفاء کی مجالس میں اسے پہننا مروت کے خلاف سمجھاجائے) تو اس لباس میں نماز ادا کرنا مکروہ ہوگا، لیکن اگر سوتے وقت پہنا جانے والا لباس بھی معمول کے کپڑے ہوں جو عموماً مجالس میں پہنے جاتے ہوں یا کسی کا معمول رات کے وقت لباس تبدیل کرنے کا نہ ہو یعنی دن میں استعمال ہونے والے کپڑوں میں ہی سونے کی عادت ہو اور ان کپڑوں پر کوئی ناپاکی نہ ہو تو ان کپڑوں میں بلاکراہت نماز ادا ہوجائے گی۔

بخاری شریف میں ہے:

حدثنا قتيبة قال حدثنا يزيد قال حدثنا عمرو عن سليمان قال سمعت عائشة ح وحدثنا مسدد قال حدثنا عبد الواحد قال حدثنا عمرو بن ميمون عن سليمان بن يسار قال سألت عائشة عن المني يصيب الثوب فقالت كنت أغسله من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيخرج إلى الصلاة وأثر الغسل في ثوبه بقع الماء.

(باب غسل المني وفركه وغسل ما يصيب من المرأة، جلد ۱ ص: ۵۵، ط: دار طوق النجاۃ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں