بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تلاوتِ قرآن کے دوران جنت کا ذکر آنے پر جنت کی طلب اور جہنم کا ذکر آنے پر اس سے پناہ مانگنا


سوال

قرآن مجید میں جنت یا جہنم کا ذکر آئے تو کیا جنت مانگنا اور جہنم سے پناہی مانگنی چاہیے؟

جواب

قرآن مجید کی تلاوت کے دوران جنت  کا ذکر آنے پر  جنت مانگنا اور جہنم کا ذکر آنے پر  جہنم سے پناہ مانگنی چاہیے، یہ تلاوت کے آداب میں سے ہے، اسی طرح نفل نمازوں  میں  تلاوت کرتے ہوئے بھی  جنت یا دوزخ کا ذکر آئے تو عربی زبان میں جنت کی درخواست اور دوزخ سے پناہ چاہنے کی اجازت ہے، البتہ فرائض میں یہ دعائیں نہیں کرنی  چاہییں۔ اور نماز کے دوران عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں دعا مانگی (خواہ نفل نماز ہو) تو نماز فاسد ہوجائے گی۔

التفسير المظهرى ـ  (1 / 1417):

" لايجوز الدعاء والتعوذ للسامع إذا قرأ القاري فى القرآن ذكر الجنة والنار؛ لما ذكرنا من قول الكلبي: قال ابن همام: إن اللّه وعده بالرحمة إذا استمع، حيث قال: {فاستمعوا وانصتوا لعلكم ترحمون}، و وعده حتم، و إجابة دعاء المتشاغل عنه به غير مجزوم به، وكذا الإمام. (مسألة) وكذا المنفرد لايشتغل بغير القراءة في الفرض، و في النفل يسأل الجنة ويتعوذ من النار عند ذكرهما، ويتفكر في آية المثل؛ لحديث حذيفة: قال: صليت مع رسول اللّه صلى اللّه عليه وآله وسلم صلاة الليل فما مرّ بآية فيها ذكر الجنة إلا وقف، و سأل اللّه الجنة، وما مرّ بآية فيها ذكر النار إلا وقف وتعوذ من النار".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144204200078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں