بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی یا عقیقہ کا جانور ذبح کرنے کے بعد پڑھی جانے والی دعا میں شرکاء کا نام کے ساتھ حصوں کی تعیین کرنے کا حکم


سوال

کیا عقیقہ کی دعا میں نام کے ساتھ ان کے حصے بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ مثلاً زید کے اس عقیقے میں ایک حصہ ہے اور عمرو کے دو حصے ہیں یا صرف ان کے نام لے لینا کافی ہے؟

جواب

قربانی یا عقیقہ کا جانور ذبح کرتے وقت جانور کو قبلہ رخ لٹاکر پہلے درج ذیل  آیت پڑھنا بہتر ہے:

{إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا   ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ}

اور ذبح کرنے سے پہلے درج ذیل دعا اگر یاد ہو تو پڑھ لے:

"اللّٰهُمَّ مِنْكَ وَ لَكَ"

پھر  ’’بسم اللّٰه اللّٰه أكبر‘‘ کہہ  کر ذبح کرے، اور ذبح کرنے کے بعد اگر درج ذیل دعا یاد ہو تو پڑھ لے:

"اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنِّيْ كَمَا تَقَبَّلتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِيْلِكَ إبْرَاهِيْمَ عليهما السلام".

اگر کوئی شخص دوسرے کی طرف سے ذبح کر رہا ہو  یا بڑے جانور میں ایک سے زیادہ لوگوں کے قربانی یا عقیقہ کے حصہ ہوں تو "مِنِّيْ" کی جگہ "مِنْ"  کے بعد تمام شرکاء کا نام لے لے، مثلًا: 

"اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنْ  ۔۔۔۔۔ و ۔۔۔۔۔۔ و ۔۔۔۔۔۔۔ كَمَا تَقَبَّلتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِيْلِكَ إبْرَاهِيْمَ عليهما السلام".

لیکن ہر شریک کے نام کے  ساتھ اس کے حصوں کی صراحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، صرف نام لینا کافی ہے، بلکہ اگر تمام شرکاء کا نام نہ بھی لیا جائے،  تب بھی  سب کی طرف سے عقیقہ یا قربانی درست ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں