بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی واجب ہونے کی صورت میں والدہ کے ایصالِ ثواب کے لیے قربانی کرنا


سوال

میری ملکیت میں 2 لاکھ روپے ہیں، میں اپنی مرحومہ والدہ محترمہ کے ایصالِ ثواب کے لیے قربانی کرنا چاہتا ہوں، کیا مجھ پر بھی قربانی واجب ہے یا والدہ کی نام کی قربانی کے ساتھ مجھے بھی اپنی طرف سے کرنا ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے پاس اَیامِ نحر (دس، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ) میں دو لاکھ روپے موجود ہوں اور آپ پر اتنا قرضہ نہ ہو کہ اگر اس قرضہ کو نکالا جائے تو آپ کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے کم رقم بچ جائے  تو آپ پر قربانی کرنا واجب ہوگا۔ 

لہذا وجوب کی صورت میں اگر آپ کی ایک قربانی کی گنجائش ہے تو اپنی واجب قربانی ادا کریں، پھر گنجائش ہو تو والدہ کے ایصالِ ثواب کے لیے الگ سے قربانی کا حصہ کرلیں یا  اپنی طرف سے قربانی کرکے اس  کا ثواب والدہ کو بھی پہنچادیں۔

 فتاوی قاضی خان میں ہے:

"ولو ضحی عن میت من مال نفسه بغیر أمر المیت جاز، وله أن یتناول منه ولایلزمه أن یتصدق به؛ لأنها لم تصر ملکًا للمیت؛ بل الذبح حصل علی ملکه، ولهذا لو کان علی الذابح أضحیة سقطت عنه".

(فتاویٰ قاضي خان علی هامش الفتاویٰ الهندیة ۳؍۳۵۲ )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200677

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں