بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی واجب ہونے کے باوجود قربانی نہیں کی تو کیا حکم ہے؟


سوال

ایک شخص نے پیسے ہوتے ہوئے قربانی کے ایام میں قربانی نہیں کی، اسے اب کیا کرنا ہوگا؟

جواب

وسعت ہونے کے باوجود  قربانی نہ کرنا کبیرہ گناہ ہے ،اس پر صدقِ دل سے  توبہ واستغفار کرے ، اور اس کوتاہی کی تلافی کرے، جس کی صورت یہ ہے کہ   ایک متوسط بکرا یا بکری یا اس کی قیمت  کے برابر رقم  صدقہ کر دے، بعض کے نزدیک قربانی کے ایک حصے کے برابررقم صدقہ کردينا بھی  کافی ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

قربانی کا وجوب، قربانی نہ کرنے پر وعید، قضا، کفارہ وغیرہ

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 320):

"(ولو) (تركت التضحية ومضت أيامها) (تصدق بها حية ناذر) فاعل تصدق (لمعينة) ولو فقيرا.

 (قوله: ولو تركت التضحية إلخ) شروع في بيان قضاء الأضحية إذا فاتت عن وقتها فإنها مضمونة بالقضاء في الجملة، كما في البدائع.

(قوله: ومضت أيامها إلخ) قيد به لما في النهاية: إذا وجبت بإيجابه صريحا أو بالشراء لها، فإن تصدق بعينها في أيامها فعليه مثلها مكانها، لأن الواجب عليه الإراقة وإنما ينتقل إلى الصدقة إذا وقع اليأس عن التضحية بمضي أيامها، وإن لم يشتر مثلها حتى مضت أيامها تصدق بقيمتها، لأن الإراقة إنما عرفت قربة في زمان مخصوص ولا تجزيه الصدقة الأولى عما يلزمه بعد لأنها قبل سبب الوجوب اهـ (قوله: تصدق بها حية) لوقوع اليأس عن التقرب بالإراقة، وإن تصدق بقيمتها أجزأه أيضا لأن الواجب هنا التصدق بعينها وهذا مثله فيما هو المقصود اهـ ذخيرة."

 کفایت المفتی میں ہے:

"  قربانی کے جانور یا گائے کے ساتویں حصہ کی قیمت خیرات کرے۔"

(جدید ۸: ۲۱۲، ط: دار الاشاعت )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں