بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی اور عقیقہ میں زبان سے نام لینا ضروری نہیں ہے


سوال

1۔ اگر ایک جانور میں سات افراد شریک ہیں حصہ کے اعتبار سے تو جانور کو ذبح کر تے وقت تمام شرکاء کا نام لینا ضروری ہے؟ یا ایک پورا جانور ایک پورے شخص کا ہے اگر وہ سات لوگوں کی طرف سے کرنا چاہیے تو کیسے کرے طریقہ بتادیں۔

2۔عقیقہ کرتے وقت بچی کا نام لینا ضروری ہے؟اور عقیقہ کی دعا بھی بتا دیں۔

جواب

1۔قربانی کا جانور اگر بڑا ہے اور اس میں ایک سے زائد افراد حصہ کے اعتبار سے شریک ہیں تو ذبح کرتے وقت تمام حصے داروں کا نام زبان سے لینا ضروری نہیں،ذبح کرتے وقت ذبح کرنے والے کے دل میں تمام حصے داروں کی طرف سے قربانی کی نیت کا ہونا کا فی ہے،البتہ حصے داروں کے علم میں لانے کے لیے زبان سے ان کانام لینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

2۔عقیقہ کرتے وقت بچی کا نام لینا ضروری نہیں ہے،دل میں عقیقہ کی نیت کا فی ہےاورعقیقہ کرتے وقت یہ دعا پڑھیں۔

’’بِسْمِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ اَللّٰهمَّ لَكَ وَإِلَیْكَ عَقِیْقَة فُلَانٍ.‘‘

(جامع الکبیر،حرف الیاء،ج13،ص236،ط؛الازہر الشریف)

ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! یہ آپ کی رضا کے واسطے محض آپ کی بارگاہ میں فلاں کے عقیقہ کا جانور ذبح کرتاہوں۔‘‘

اگر زبان سے بچی کانام لینا چاہے تودعا میں"فلان" کی جگہ اس  بچی کا نام لیں۔
اور یہ دعا کریں:

’’اَللّٰهمَّ هذِہٖ عَقِیْقَةُ بِنْتِيْ فَإِنَّ دَمَها بِدَمِهَا وَلَحْمَها بِلَحْمِهَا وَعَظْمَها بِعَظْمِهَا وَجِلْدها بِجِلْدِهَا وَشَعْرَها بِشَعْرِهَا، اَللّٰهمَّ اجْعَلْها فِدَائً لِابْنَتِيْ مِنَ النَّارِ.‘‘

(العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی  الحامدیہ،کتاب الذبائح، ج2،ص213،ط؛دار المعرفۃ)

ترجمہ:’’یااللہ! یہ میری بیٹی  کا عقیقہ ہے، لہٰذا اس کا خون اس کے خون کے بدلہ، اس کا گوشت اس کے گوشت کے بدلہ، اس کی ہڈیاں اس کی ہڈیوں کے بدلہ، اس کی کھال اس کی کھال کے بدلہ، اس کے بال اس کے بالوں کے بدلہ میں ہیں، یا اللہ! اس کو میری بیٹی  کے بدلہ دوزخ سے آزادی کا بدلہ بنادے۔‘‘

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"ويكفيه أن ينوي بقلبه ولا يشترط أن يقول بلسانه ما نوى بقلبه كما في الصلاة؛ لأن النية عمل القلب، والذكر باللسان دليل عليها."

(كتاب التضحية،فصل في شرائط جواز إقامة الواجب في الأضحية،ج5،ص71،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں