بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی میں سات افراد پورے نہ ہورہے ہوں تو کیا حکم ہے؟


سوال

قربانی کے شرکاء کم ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ گائے یا اونٹ کی قربانی کرنے کی صورت میں سات شرکاء کے ہونے  کامطلب یہ ہے کہ شرکاء سات سے زیادہ نہ ہوں،یہ مطلب نہیں کہ سات سے کم بھی نہ ہوں۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر شرکاء سات نہ ہورہے ہوں،تو موجودہ شرکاء کے حساب سے اتنے ہی حصے بنا کر قربانی کرنا درست ہے،تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی شریک کا حصہ مکمل گائے یا اونٹ کے ساتویں حصے سے کم نہ ہو،اگر ایسا ہوگا تو قربانی  درست نہیں ہوگی۔

"ألفتاوي الهندية"میں ہے:

"يجب أن يعلم أن الشاة لا تجزئ إلا عن واحد، وإن كانت عظيمة، والبقر والبعير يجزي عن سبعة إذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى، والتقدير بالسبع يمنع الزيادة، ولا يمنع النقصان."

(ص:304،ج:5،کتاب الأضحية،الباب الثامن،ط:دار الفكر،بيروت)

وفيه ايضا:

"وإذا كان الشركاء في البدنة أو البقرة ثمانية لم يجزهم؛ لأن نصيب أحدهم أقل من السبع، وكذلك إذا كان الشركاء أقل من الثمانية إلا أن نصيب أحدهم أقل من السبع...ولو كانت البدنة أو البقرة بين اثنين فضحيا بها اختلف المشايخ فيه، والمختار أنه يجوز."

(ص:305،ج:5،کتاب الأضحية،الباب الثامن،ط:دار الفكر،بيروت)

وفيه ايضا:

"إبل بين اثنين ضحيا به، فإن كان لأحدهما سبع أو سبعان والباقي للآخر يجوز، وإن كان بينهما نصفان فكذلك على الأصح."

(ص:306،ج:5،کتاب الأضحية،الباب الثامن،ط:دار الفكر،بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں