قربانی کے جانور میں کسی وجہ سے ایک شریک کو نکال کر دوسرا شریکِ کیا تو جائز ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر قربانی کا جانور خریدتے وقت دوسروں کو شریک کرنے کی نیت تھی تو اس میں دوسرے لوگوں کو شریک کرنا جائز ہے، اور پھر جن لوگوں کو شریک کیا ہے اگر ان میں کوئی صاحب نصاب مال دار شریک اپنی رضامندی سے اپنا حصہ کسی اور دے دیتا ہے تو یہ جائز ہے، اور اگر وہ شریک غریب ہے تو جانور میں اس کا حصہ متعین ہوگیا ہے اس کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (5/ 304):
'ولو اشترى بقرةً يريد أن يضحي بها، ثم أشرك فيها ستة يكره ويجزيهم؛ لأنه بمنزلة سبع شياه حكماً، إلا أن يريد حين اشتراها أن يشركهم فيها فلا يكره، وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن، وهذا إذا كان موسراً، وإن كان فقيراً معسراً فقد أوجب بالشراء فلا يجوز أن يشرك فيها، وكذا لو أشرك فيها ستة بعد ما أوجبها لنفسه لم يسعه؛ لأنه أوجبها كلها لله تعالى، وإن أشرك جاز، ويضمن ستة أسباعها'۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200740
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن