بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی میں کسی حصہ دار کو تبدیل کرنا


سوال

قربانی کے جانور میں کسی وجہ سے ایک شریک کو نکال کر دوسرا شریکِ کیا تو جائز ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر قربانی کا جانور خریدتے وقت دوسروں کو  شریک کرنے کی نیت تھی  تو اس میں دوسرے لوگوں کو شریک کرنا جائز ہے، اور پھر جن لوگوں کو شریک کیا ہے اگر  ان میں کوئی صاحب نصاب مال دار  شریک اپنی رضامندی سے  اپنا حصہ کسی اور دے دیتا ہے تو یہ جائز ہے، اور اگر وہ شریک غریب ہے تو جانور میں اس کا حصہ متعین ہوگیا ہے اس کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 304):

'ولو اشترى بقرةً يريد أن يضحي بها، ثم أشرك فيها ستة يكره ويجزيهم؛ لأنه بمنزلة سبع شياه حكماً، إلا أن يريد حين اشتراها أن يشركهم فيها فلا يكره، وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن، وهذا إذا كان موسراً، وإن كان فقيراً معسراً فقد أوجب بالشراء فلا يجوز أن يشرك فيها، وكذا لو أشرك فيها ستة بعد ما أوجبها لنفسه لم يسعه؛ لأنه أوجبها كلها لله تعالى، وإن أشرك جاز، ويضمن ستة أسباعها'۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں