بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی میں ڈیڑھ حصہ لینے کا حکم


سوال

کیا قربانی میں ڈیڑھ  حصہ لیا جاسکتا ہے؟

 

جواب

قربانی کے بڑے جانور (مثلاً گائے، بھینس،  اونٹ وغیرہ) میں کسی بھی شریک کے لیے ایک حصہ سے کم (یعنی آدھا یا پونا) حصہ لینا درست نہیں ہے، البتہ ایک سے زیادہ حصہ (یعنی ڈیڑھ یا پونے دو حصے) لیے جاسکتے ہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 315):

"(أو سبع بدنة) هي الإبل والبقر؛ سميت به لضخامتها، ولو لأحدهم أقل من سبع لم يجز عن أحد، وتجزي عما دون سبعة بالأولى".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں