کیا قربانی کے جانور میں باپ ڈیڑھ حصہ اور بیٹا آدھا حصہ لے سکتا ہے جب کہ بیٹا جدا ہو؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ بیٹے کا حصہ ایک مکمل حصے سے کم ہے؛ لہذا یہ قربانی کرنا درست نہیں ہے۔اس کے درست کرنے کی صورت یہ ہے کہ ایک حصے کی نیت والد کی طرف سے ہو اور ایک مکمل حصے کی نیت سے بیٹے کی طرف سے ہو،اگر چہ رقم والد ہی دے دے، یعنی والد بیٹے کو بتادے کہ تمہاری طرف سے آدھا حصہ میں شامل کر رہاہوں اور دونوں ایک ایک حصے میں قربانی کی نیت کرلیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو سبع بدنة) هي الإبل والبقر؛ سميت به لضخامتها، ولو لأحدهم أقل من سبع لم يجز عن أحد، وتجزي عما دون سبعة بالأولى"(315/6 ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201218
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن