بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی میں حصہ لینےوالےافراد کےآپس میں رنجش ہوتےہوئے قربانی کا حکم


سوال

 اگر گائے یا بھینس کی قربانی میں جو سات لوگ شریک ہیں ان میں سے کچھ آپس میں دل میں بغض کینہ حسد رکھتے ہوں تو کیا ایسے لوگوں کی ایک ساتھ قربانی صحیح ہے؟ 

جواب

واضح رہےدنیاوی معاملات میں دشمنی عداوت، بغض، کینہ، لڑائی سے حتی المقدور بچتے رہنا چاہیے اگر کچھ ہوجائے تو جلد از جلد تین دن کے اندر اندر صلح صفائی کرلینی چاہیے اس سے زیادہ مدت تک چھوٹ چھٹاوٴ ہرگز نہ رکھیں کیونکہ ایسےلوگوں کےبارےمیں سخت وعید حدیث شریف میں وارد ہوئی ہے۔

بصورت مسئولہ  بڑے جانور میں جب سات لوگ آپس میں مل جل کر خالصتا اللہ تعالی کے تقرب حاصل کرنے کے لئے قربانی کررہے ہیں اور ان میں دو لوگ آپس میں بغض اور کینہ دل میں کسی دنیوی معاملہ کی وجہ سے رکھتے ہوئے   قربانی میں شریک ہیں  تو ان کی  قربانی تو  درست ہوجائے گی اور دوسرےافراد کی قربانی پر بھی کوئی اثر نہیں پڑےگا، البتہ ان کو ترغیب دے کر دو چار بااثر سنجیدہ مزاج لوگوں کو بیچ میں ڈال کر جلد از جلد صلح صفائی کرادیں اور آپس کی رنجش ختم کرائی جائے تو  بہتر ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:
والبقر والبعير يجزي عن سبعة إذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى، والتقدير بالسبع يمنع الزيادة، ولا يمنع النقصان، كذا في الخلاصة.

لا يشارك المضحي فيما يحتمل الشركة من لا يريد القربة رأسا، فإن شارك لم يجز عن الأضحية، وكذا هذا في سائر القرب إذا شارك المتقرب من لا يريد القربة لم تجز عن القربة، ولو أرادوا القربة - الأضحية أو غيرها من القرب - أجزأهم سواء كانت القربة واجبة أو تطوعا أو وجب على البعض دون البعض، وسواء اتفقت جهات القربة أو اختلفت بأن أراد بعضهم الأضحية وبعضهم جزاء الصيد وبعضهم هدي الإحصار وبعضهم كفارة عن شيء أصابه في إحرامه وبعضهم هدي التطوع وبعضهم دم المتعة أو القران وهذا قول أصحابنا الثلاثة رحمهم الله تعالى،(الفتاوی الهندية،ج:5،ص:304،ط:مکتبه رشیدیه) فقط والله اعلم

 


فتوی نمبر : 144111201351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں