قربانی کے جانور پر اگر زخم کا نشان (داغنےکا نشان ) موجود ہو اور جانور تَن دُرست ہو تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جس جانور پر زخم / داغنے کا نشان ہو، لیکن اس میں قربانی سے مانع کوئی عیب نہ ہو تو اس جانور کی قربانی درست ہے ۔ صرف داغنے کا نشان قربانی کے جانور میں عیب نہیں ہے، بلکہ پرانے زمانے میں حج یا عمرے کے موقع پر لوگ قربانی کے جانور بھی ساتھ لے جاتے تھے، اور بطورِ علامت ان جانوروں کا اشعار کیا کرتے تھے، یعنی اونٹ وغیرہ کے کوہان پر زخم لگاکر نشان بنادیتے تھے، جو اس بات کی علامت ہوتی تھی کہ یہ "ہدی" (بیت اللہ کی قربانی) کا جانور ہے، اور اسلام نے اس عمل کو برقرار رکھا، اور حدیث میں اس کا اثبات موجود ہے۔
الفتاوى الهندية - (42 / 294):
"وَمِنْ الْمَشَايِخِ مَنْ يَذْكُرُ لِهَذَا الْفَصْلِ أَصْلًا وَيَقُولُ : كُلُّ عَيْبٍ يُزِيلُ الْمَنْفَعَةَ عَلَى الْكَمَالِ أَوْ الْجَمَالِ عَلَى الْكَمَالِ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200789
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن