قربانی میں صدقہ کی نیت سے حصہ ڈال سکتے ہیں؟ اگر ڈال سکتے ہیں تو کیا وہ گوشت خود بھی کھا سکتے ہیں یا تقسیم کرنا ضروری ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر کوئی شخص قربانی کے بڑے جانور میں ایک یا ایک سے زائد حصے صدقہ کی نیت سے ڈالتا ہے تو ایسا کرنا درست ہے اور قربانی و صدقہ دونوں چیزیں درست ہو جائیں گی، ہاں! اگر کوئی شخص قربانی کے جانور کے کسی حصے میں ایسی نیت کرتا ہے جس میں عبادت کا پہلو نہ ہو، مثلاً گوشت کی نیت سے حصہ ڈالا تو ایسا کرنا درست نہیں اور ایسا کرنے سے بقیہ حصوں کی قربانی بھی درست نہیں ہوگی، نیز اگر مذکورہ صدقہ نفلی صدقہ ہے تو گھر والے اور مال دار بھی کھاسکتے ہیں۔ لیکن اگر صدقے کی نذر (منت) مانی تھی تو اس گوشت کو فقراء پر صدقہ کرنا لازم ہوگا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"ومنها أن لا يشارك المضحي - فيما يحتمل الشركة - من لا يريد القربة رأسا، فإن شارك لم يجز عن الأضحية، وكذا هذا في سائر القرب سوى الأضحية إذا شارك المتقرب من لا يريد القربة لم يجز عن القربة كما في دم المتعة والقران والإحصار وجزاء الصيد وغير ذلك، وهذا عندنا، وعند الشافعي - رحمه الله - هذا ليس بشرط حتى لو اشترك سبعة في بعير أو بقرة كلهم يريدون القربة؛ الأضحية أو غيرها من وجوه القرب إلا واحد منهم يريد اللحم - لا يجزي واحدا منهم من الأضحية ولا من غيرها من وجوه القرب عندنا،"
(کتاب التضحیۃ، فصل في شرائط جواز إقامة الواجب في الأضحية ، ج:5، ص:71، ط:دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن