بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے بڑے جانور میں تین افراد کا حصہ اور ایک شریک کا پیسے زیادہ دینا


سوال

 مدرسے کے مہتمم کو دو افراد نے بیس،بیس ہزار روپے  دے کر کہا کہ ان پیسوں پر ہماری طرف سے مدرسے کے  لیے قربانی کریں،پھر تیسرے شخص نے آکر کہا کہ 40000 ہزار روپیہ ان دو مردوں کا ہے، لہذا جانور خرید کر مجھے بھی شریک بناؤ، جانور کی قیمت جو بھی ہوگی بقیہ  پیسے میں  دوں گا،جب ہم نے جانور خریدا تو اس کی قیمت  65000 روپے تھی، اب اس تیسرے شخص کے ذمہ 25000 روپے آتے ہیں اور دو افراد نے تو  بیس،بیس ہزار دیے ہیں ،تو کیا اس صورت میں تینوں افراد کی قربانی صحیح ہوگی یا صحت کے  لیے تینوں کا رقم برابر کرنا ضروری ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ  میں تین افراد کی طرف سے ایک مشترک جانور خرید نا اور ایک حصہ دار کا اپنی خوشی  سے کچھ رقم زیادہ دینا شرعًا درست ہے ،ان تینوں افراد کی قربانی شرعًا درست ہوجائے گی ۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر(2/ 517):

"(ويجوز اشتراك أقل من سبعة ولو) كانت البدنة بين (اثنين) نصفين في الأصح قال العيني في شرح الكنز: وتجوز عن ستة أو خمسة أو أربعة أو ثلاثة، ذكره محمد في الأصل؛ لأنه لما جاز عن السبعة فعن دونه أولى ولا تجوز عن الثمانية لعدم النقل فيه".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (8/ 202)

"و لو ضحى ببدنة عن نفسه وعن أولاده فإن كانوا صغارا أجزأه وأجزأهم وإن كانوا كبارًا فإن فعل ذلك بأمرهم فكذلك، وإن كان بغير أمرهم لم يجز على قولهم وعن أبي يوسف أنه يجوز استحسانًا."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212200501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں