بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کرنے کا مستحب وقت


سوال

قربانی کرنے  کا مستحب وقت کب سے کب تک ہے؟

جواب

قربانی کا وقت ذوالحجہ کی دس تاریخ کو عید کی نماز کے بعد سے لے کر بارہ تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے تک ہے، ان تین ایام میں سے جس دن بھی آدمی چاہے بلاکراہت قربانی کرسکتا ہے، قربانی کے فریضہ کی ادائیگی میں  کوئی فرق نہیں آتا۔ البتہ  ثواب کے اعتبار سے پہلے دن قربانی کرنا زیادہ افضل ہے، پھر دوسرے دن اور پھر تیسرے دن۔ اور جہاں عید کی نماز پڑھنا درست نہ ہو  (یعنی  دیہات اور گاؤں میں) وہاں لوگ دس ذوالحجہ کی صبح صادق کے بعد فجر کی نماز سے پہلے بھی قربانی کا جانور ذبح کرسکتے ہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وأول وقتها) (بعد الصلاة إن ذبح في مصر) أي بعد أسبق صلاة عيد، ولو قبل الخطبة لكن بعدها أحب وبعد مضي وقتها لو لم يصلوا لعذر، ويجوز في الغد وبعده قبل الصلاة لأن الصلاة في الغد تقع قضاء لا أداء زيلعي وغيره (وبعد طلوع فجر يوم النحر إن ذبح في غيره) 

 (قوله: إن ذبح في غيره) أي غير المصر شامل لأهل البوادي، وقد قال قاضي خان: فأما أهل السواد والقرى والرباطات عندنا يجوز لهم التضحية بعد طلوع الفجر، وأما أهل البوادي لا يضحون إلا بعد صلاة أقرب الأئمة إليهم اهـ وعزاه القهستاني إلى النظم وغيره وذكر في الشرنبلالية أنه مخالف لما في التبيين ولإطلاق شيخ الإسلام" .

(كتاب الأضحية،ج:6،ص:318،ط:سعيد)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"ووقتها ثلاثة أيام أولها أفضلها ويجوز الذبح في لياليها إلا أنه يكره لاحتمال الغلط في الظلمة  وأيام النحر ثلاثة ".

(كتاب الأضحية،ج:8،ص:200،ط:سعيد)

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"ثم يختص جواز الأداء بأيام النحر وهي ثلاثة أيام عندنا قال عليه الصلاة : "أيام النحر ثلاثة أفضلها أولها فإذا غربت الشمس من اليوم الثالث لم تجز التضحية بعد ذلك".

 (كتاب الذبائح ،باب الأضحية،ج:12،ص:9،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں