بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کس پر واجب ہے؟


سوال

میرے پاس تین تولہ سونا ہے اور باقی میرے جہیز کے استعمال کا سامان ہے، اس کے علاوہ مجھے میرے ابو نے رقم دی تھی کہ ان پیسوں سے اپنے لیے مائیکرو ویو  خرید لو ں۔ اس کے علاوہ میرے پاس اور کوئی اضافی ایک روپیہ بھی نہیں ہے ۔ برتن وغیرہ جو جہیز کا سامان ہے ایک بار استعمال کر چکی ہوں،  شادی کو ایک سال ہو چکا ہے،  پھر پیک کر کے دوبارہ رکھ دیا ہے تو  کیا مجھ پر قربانی ہے؟ کیا جہیز کا سامان اور سونا ملا کر قربانی واجب ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جس شخص کی ملکیت میں سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد سامان   اس قدر ہو کہ وہ سب ملاکر 52.5(ساڑھے باون) تولہ چاندی کی مقدار کو  پہنچتا ہو ،تو اس شخص پر  قربانی واجب ہوتی ہے۔

اسی طرح جہیز کا سامان بھی جو  ضرورت  و استعمال سے زائد ہو تو  وہ بھی نصاب میں شمار  ہوگا۔  جو سامان سال میں ایک مرتبہ استعمال ہوجاتا ہے، یا جس چیز کی وضع جس مقصد کے لیے ہے وہ اس موقع پر استعمال ہوچکی ہے تو  یہ ضرورت و استعمال سے زائد نہیں  شمار ہوگی۔

صورتِ مسئولہ میں سائلہ  کے پاس سونااور وہ  رقم  جو والد نے دی تھی اب تک موجود ہے تو  چوں کہ سونے  کے  ساتھ  مل کر  یہ  رقم 52.5(ساڑھے باون) تولہ چاندی کی مقدار  سے زائد  بنتی ہے ،لہذا سائلہ پر قربانی کرنا واجب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

'' وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)،

(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم''.

(كتاب الأضحیۃ، ج:6، ص:312، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں