بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کی کھال کا مصرف


سوال

قربانی کے موقعہ پر ہماری قربانی کی کھالیں زبردستی چھین لی جاتی ہیں، اگر ہم انہیں کھال نہ دینا چاہتے ہوں، پھر بھی وہ اصرار کر کے کھال لے جائیں، تو ہم کیا کریں؟ اگر کسی جانور میں ایک سے زائد افراد شریک ہوں، اور ان میں سے ایک کسی جگہ کھال دینے پر مطمئن ہو، دوسرے شرکا راضی نہ ہوں، تو وہ کیا کریں؟ ایسے لوگ جو زبردستی کھال لیتے ہیں اور درست مصرف میں استعمال نہیں کرتے ہیں، ہمارے محلے کے لوگ ان کا ساتھ دیتے ہیں، کیا ہم ان کے لیے ہدایت کی دعا کر سکتے ہیں؟

جواب

یہ تو معلوم ہے کہ کھال غلط مصرف میں استعمال ہوگی، اس لیے استطاعت ہونے کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ آپ کھال کی قیمت کے بقدر رقم صدقہ کردیں۔ اور اگر ایک سے زائد شرکا ہوں اور سب کسی اچھی جگہ کھال دینے پر متفق ہوں اور ایک نہ ہو تو اس ایک شرکا اس کی حصے کی قیمت دے سکتےہیں یا کھال بیچ کر اس کا حصہ دیا جاسکتا ہے،اور سب شرکا غلط مصرف میں دینے پر مصر ہوں اور ایک شریک اختلاف کرہاہو تو وہ استطاعت ہونے کی صورت میں اپنے حصے کے بقدر کھال کی قیمت کی رقم صدقہ کردے۔ وہ تمام لوگ جو کھال کو غلط مصرف میں استعمال کرتے ہیں ان کے لیے ہدایت کی دعا کی جاسکتی ہے بلکہ کرنی چاہیے۔


فتوی نمبر : 143511200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں