بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے لیے قرض لینے کا حکم


سوال

 کیا قربانی قرض کے مال سے کیاجاسکتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ جب کسی پر قربانی واجب نہ ہو تو قرض لے کر قربانی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ شریعت بندوں کو ایسی چیز کا مکلف نہیں بناتا جو اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہو، البتہ قرض لے کرکی جانے  والی قربانی ادا ہوجائے گی اس کا ثواب بھی ملے گا ،تاہم اگر قربانی کسی پر واجب ہو  اوراس کے پاس نقد رقم نہ ہو تو قرض لے کر قربانی کرنا ضروری ہے۔

قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالی ہے:

"لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا."

ترجمه:" اللہ تعالی کسی شخص کو مکلف نہیں بناتا  مگر اسی کا جو اس کی طاقت میں ہو۔"(بیان القرآن)

تحفۃ الفقہاء میں ہے:

"وأما شرائط الوجوب فمنها ‌اليسار وهو ‌اليسار الذي تعلق به وجوب صدقة الفطر....وإن لم يوجب أو لم يشتر والرجل موسر وقد مضت أيام النحر فإن عليه أن يتصدق بقيمة الشاة التي تجوز في الأضحية."

(كتاب الأضحية، ج:1، ص:81ـ84، ط:دار الكتب العلمية)

فتح القدیر میں ہے:

"ولو لم يكن عنده مال فأراد ‌أن ‌يستقرض لأداء الزكاة إن كان أكبر رأيه أنه يقدر على قضائه بالاجتهاد فيه كان ‌الأفضل له الاستقراض، وإن كان ظنه خلافه فالأفضل أن لا يستقرض لأن خصومة صاحب الدين أشد."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:156، ط:دار الفكر)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"وإن لم يكن عنده مال، وأراد ‌أن ‌يستقرض لأداء الزكاة فإن كان في أكبر رأيه أنه إذا استقرض، وأدى الزكاة واجتهد لقضاء دينه يقدر على ذلك كان ‌الأفضل له ‌أن ‌يستقرض فإن استقرض، وأدى، ولم يقدر على قضاء الدين حتى مات يرجى أن يقضي الله - تعالى - دينه في الآخرة، وإن كان أكبر رأيه أنه إذا استقرض لا يقدر على قضاء الدين كان ‌الأفضل له ألا يستقرض؛ لأن خصومة صاحب الدين كان أشد."

(كتاب الزكاة، مسائل شتى في الزكاة،ج:1، ص:180، ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"في الظهيرية أيضا في الزكاة حيث قال إن لم يكن عنده مال وأراد أن يستقرض لأداء الزكاة فإن كان في أكبر رأيه أنه إذا اجتهد بقضاء دينه قدر كان الأفضل أن يستقرض فإن استقرض وأدى ولم يقدر على قضائه حتى مات يرجى أن يقضي الله تبارك وتعالى دينه في الآخرة وإن كان أكبر رأيه أنه لو استقرض لا يقدر على قضائه كان الأفضل له عدمه اهـ ."

(‌‌كتاب الحج، ج:2، ص:457، ط: سعيد)

وفيه ايضاً:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)...له مال كثير غائب في يد مضاربه أو شريكه ومعه من الحجرين أو متاع البيت ما يضحي به تلزم."

(‌‌كتاب الأضحية، ج:6، ص:312، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں