بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور پر ذبح کرنے سے پہلے ہاتھ پھیروانا


سوال

ہمارے  ہاں رواج ہے کہ قربانی کے جانور پہ ذبح کرنے سے پہلے جس کی طرف سے وہ جانور قربان کیا جا رہا ہے اس سے ہاتھ پھیروایا جاتا ہے ، حتی کہ جن خواتین کی طرف سے قربانی ہوتی ہے، ذبح کے وقت جانور ان کے پاس لے جا کہ ان سے اس جانور  پہ ہاتھ پھیرواتے ہیں، اور غالبًا اس کے پیچھے یہ نظریہ ہوتا ہے کہ قربانی کرنے والے کے ہاتھ کے نیچے جانور کے جتنے بال آئیں اتنے گناہ معاف ہوتے ہیں، کیا یہ عمل درست ہے، کیا اس کا شریعت سے کوئی ثبوت ملتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قربانی کے جانور سے متعلق احادیث میں یہ فضیلت مذکور ہے کہ قربانی کے جانور کے بدن پر جتنے بال ہوں گے قربانی کرنے والے کو اس جانور کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی۔ البتہ اس کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ قربانی کرنے والا شخص اس جانور کے جسم پر ہاتھ بھی پھیرے اور ہاتھ کے نیچے آنے والے بالوں پر اجر ملے گا،بلکہ چاہے وہ جانور پر ہاتھ پھیرے یا نہ پھیرے، بہر صورت ہر بال کے بدلے ایک نیکی کا مستحق ہوگا؛ لہذا قربانی کے جانور پر ہاتھ پھیرنے کو لازم سمجھنا اور شریعت کا حصہ سمجھنا یا یہ سمجھ کر ہاتھ پھیرنا کہ ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے اتنی ہی نیکیاں ملیں گی، درست نہیں ہے،تاہم اگر اس کو لازمی سمجھ کر نہ کیا جائے اور ویسے ہی کوئی جانور پر ہاتھ پھیر لے تو مضائقہ نہیں۔

ترمذی شریف میں ہے:

’’عَنْ عَائِشَة رضي اللّٰه عنها أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلى الله علیه و سلّم قَالَ: مَاعَمِلَ آدَمِيٌ مِنْ عَمَلٍ یَوْ مَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَی اللّٰهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ أَنَّه لَیَأتِي یَوْمَ الْقِیَامَةِ بِقُرُوْنِھَا وَ أَشْعَارِهَا وَ أَظْلاَفِھَا وَ إِنَّ الدَّمَّ یَقَعُ مِنَ اللّٰہِ بِمَکَانٍ قَبْلَ أَنْ یَّقَعَ مِنَ الْأَرْضِ فَطِیْبُوْا بِھَا نَفْساً.‘‘

(جا مع تر مذی ج1ص275 با ب ما جاء فی فضل الاضحیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں