بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کے بال کاٹنا/ تکبیراتِ تشریق کی قضا


سوال

قربانی کے جانور کے بال بڑے ہوں تو خریدنے سے پہلے کاٹنا کیسا ہے ؟ تکبیر تشریق کی قضا  ہے یا نہیں؟

جواب

1۔واضح رہے کہ قربانی کی نیت سے خریدے ہوئے جانور کے بال کاٹنا جائز نہیں ہے، کاٹنے کی صورت میں اس کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔

صورتِ مسئولہ میں سائل اگر قربانی  کے جانور خریدنے سے پہلے جانور  کے بال کاٹ دے تو جائز ہے، البتہ قربانی کی نیت سے خریدنے کے بعد کاٹنا جائز نہیں ہے۔

اگر کوئی ایامِ تشریق میں فرض نماز کے بعد تکبیر کہنا بھول گیا یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوکر دوسرے کاموں میں مشغول ہوگیا، یا مسجد سے نکل گیا تو ایسی صورت میں تکبیر کی قضا نہیں ہے، بلکہ توبہ واستغفار  کرنا لازم ہوگا۔

موسوعۃ الاجماع فی الفقہ الاسلامی میں ہے:

"ويقول أيضًا: "وأجمع العلماء على أن ‌جز ‌الصوف عن الشاة، وهي حية حلال." 

(596/1، الباب العاشر: مسائل الإجماع في باب إزالة النجاسة،ط: دار الفضیلۃ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما محل أدائه، فدبر الصلاة، وإثرها، وفورها من غير أن يتخلل ما يقطع حرمة الصلاة حتى لو قهقه أو أحدث متعمدا أو تكلم عامدا أو ساهيا أو خرج من المسجد أو جاوز الصفوف في الصحراء لا يكبر؛ لأن التكبير من خصائص الصلاة حيث لا يؤتى به إلا عقيب الصلاة فيراعى لإتيانه حرمة الصلاة، وهذه العوارض تقطع حرمة الصلاة فيقطع التكبير."

(196/1،کتاب الصلوٰۃ،فصل محل أداء تكبير التشريق،ط: دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں