بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے بڑے جانور میں سات سے کم افراد کا شریک ہونا


سوال

 دو لوگوں نے دس ، دس ہزار روپے ملا کر بیس ہزار کی بھینس خریدی اور دونوں نے اپنے اپنے گھر کے تین تین لوگوں کے نام سے قربانی کی یعنی چھ لوگوں کے نام سے قربانی ہوئی اور گوشت دونوں نے آدھا آدھا برابر برابر تقسیم کر لیا تو کیا ایسی صورت میں قربانی درست ہوئی یا سات کے سات لوگوں کے نام سے قربانی نام ہونا ضروری ہے اور ساتویں حصے کا کیا حکم ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ  قربانی کے بڑے جانور  (گائے، بھینس، اونٹ وغیرہ)   میں  زیادہ  سے  زیادہ  سات حصے کرنا جائز ہے، سات سے زیادہ حصے منع ہیں، لیکن  پورے سات حصوں کا ہونا ضروری نہیں، بلکہ  ایک بڑے جانور میں سات سے کم افراد بھی شریک ہو سکتے ہیں، نیز جتنے افراد کی شرکت ہوگی بڑے جانور کی قیمت اور گوشت اسی تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  دو افراد نے مل کر بھینس خریدی اور دونوں نے اس میں اپنے اپنے گھر کے تین ، تین افراد کے حصے  ملائے، اور اسی تناسب سے گوشت تقسیم کرلیا تو  ان سب کی قربانی  ادا ہوگئی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والبقر والبعير يجزي عن سبعة إذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى، والتقدير بالسبع يمنع الزيادة، ولا يمنع النقصان، كذا في الخلاصة."

(كتاب الأضحية، الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا، 5 / 304، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں