میرے والد اپنے دوست کے ساتھ مل کر گائے لینے والے ہیں عیدالاضحی کی قربانی کے لیے ۔ کیا میں اپنے بیٹے کے عقیقے کے لیے اس جانور میں حصہ ڈال سکتی ہوں ؟
صورتِ مسئولہ میں سائلہ عیدالاضحی کےلیےخریدےجانےوالےقربانی کےبڑےجانور (گائے،بیل ،بھینس اوراونٹ)میں اپنےبیٹےکے عقیقے کے لیے حصہ ڈال سکتی ہے اور اس سے عقیقہ کی سنت ادا ہوجائے گی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وشمل ما لو كانت القربة واجبة على الكل أو البعض اتفقت جهاتها أو لا: كأضحية وإحصار وجزاء صيد وحلق ومتعة وقران خلافا لزفر، لأن المقصود من الكل القربة، وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد."
(كتاب الأضحية، خاتمة يستحب لمن ولد له ولد، ج: 6، ص: 326، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101529
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن