بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور ذبح کرنے کے بعد ناخن اوربال وغیرہ کاٹنا


سوال

 کیا ناخنوں کو  کاٹنے کے بعد کسی جھاڑ یا درخت میں پھینکنا درست ہے اور عید  کی  قربانی کرنے والا شخص عید کے دن جانور ذبح کرنے بعد ناخن اوربال وغیرہ کاٹ سکتا ہے؟

جواب

1- انسانی ناخن کسی جگہ مٹی میں  دفن کردینے چاہییں یا کسی بھی ایسی جگہ مٹی میں ڈال دیے جائیں  جہاں گندگی اور ناپاکی نہیں ہو۔  

2-  عید  کی قربانی کرنے والا شخص عید کے دن جانور  ذبح کرنے کے بعد  ناخن اور بال  وغیرہ  کاٹ   سکتا  ہے ، بلکہ قربانی کرنے  والے کے لیے مستحب ہے کہ وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے سے لے کر جانور ذبح ہونے تک اپنے ناخن ، بال یا جسم کا کوئی حصہ (مثلًا: زائد کھال وغیرہ) نہ کاٹے، اور جانور ذبح ہونے کے بعد چوں کہ (دس دن کم از کم مونچھوں اور ناخنوں پر گزرچکے ہوں گے، جس کی وجہ ) ناخن اور غیر ضروری بال اور مونچھیں بڑھ چکی ہوں گی، اس لیے انہیں کاٹنا پسندیدہ ہوگا۔

"عن سعید بن المسیب یقول: سمعت أم سلمة زوج النبي صلی اﷲ علیه وسلم تقول: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم: من کان له ذبح یذبحه، فإذا أهل هلال ذي الحجة، فلایأخذن من شعره، و لا من أظفاره شیئاً حتی یضحي."

(الصحيح لمسلم ، عشر ذي الحجة وهو مرید التضحیة، النسخة الهندیة ۲/ ۱۶۰، بیت الأفکار، رقم: ۱۹۷۷)

’’حضرت امِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ ذی الحجہ کا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ لے ۔‘‘ (صحیح مسلم )

فتاوی شامی میں ہے:

"فهذا محمول علی الندب دون الوجوب بالإجماع."

(الفتاوى الشامية، الصلاة، قبیل باب الکسوف، ۲/ ۱۸۱)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں