اگر کوئی گھر میں قربانی کے جانور میں حصہ لیتا ہے تو اس میں ایک حصہ کے پیسوں کے علاوہ کیا چارہ وغیرہ کے پیسوں کا بھی حساب ہوگا؟
بصورتِ مسئولہ اگر قربانی کے جانور میں حصے دار، حصوں کی تقسیم چاہتے ہوں تو جانور کے چارے وغیرہ کے اخراجات بھی ان پر بقدرِ حصص تقسیم ہوں گے، گو نفسِ قربانی صحیح ہونے کے لیے چارے وغیرہ کا حساب ضروری نہیں ہے۔
اور اگر حصے داروں میں سے کوئی ایک یا بعض شریک چارے کا خرچ اپنے ذمے لے لیں یا شرکاء کا مقصد حصوں کی صورت میں گوشت کی تقسیم نہ ہو تو چارے کے اخراجات کا حساب کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200094
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن