بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کی ٹانگ ٹوٹ جاۓ تو قربانی کا حکم


سوال

 زاہد نے قربانی کے لیے ایک تندرست جانور خریدا ، ٹھیک قربانی سے چار روز پہلے وہ جانور چھت سے گرا اور وہ زخم کے ساتھ عیب دار ہو گیا، یعنی ٹانگ ٹوٹ گئی ، تو کیا اُس کی قربانی ہو سکتی ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ واجب قربانی کے درست ہونے کے لیے قربانی کے جانور  کا عیوب سے پاک ہونا ضروری ہے، لہٰذا اگر قربانی کے وقت سے پہلے کسی جانور کی ٹانگ ٹوٹ جائے اور جانور چلتے وقت وہ ٹانگ زمین پر بالکل نہ رکھے، بلکہ تین ٹانگوں کے سہارے چلے اور ٹوٹی ہوئی ٹانگ زمین سے اٹھا کر چلے تو یہ قربانی میں بڑا اور واضح عیب ہے، اس کی موجودگی میں قربانی درست نہیں ہوگی۔

اگر  عید الاضحی تک اس قدر صحت یابی کی امید ہوکہ وہ اس کے سہارے چل سکے تو اس جانور کی قربانی کی اجازت ہوگی۔  لیکن اگر عیدالاضحی تک بھی وہ جانور ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے سہارے نہ چل سکے تو  قربانی واجب ہونے کی صورت میں اس کے متبادل دوسرا صحیح جانور لینا ضروری ہوگا۔ اور اگر قربانی نفلی ہو یا غریب آدمی قربانی کا جانور لایا ہو تو مذکورہ جانور ہی قربان کیا جاسکتا ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے :

''(ولو اشتراها سليمةً ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر، (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنياً، وإن) كان (فقيراً أجزأه ذلك)، وكذا لو كانت معيبةً وقت الشراء ؛ لعدم وجوبها عليه، بخلاف الغني.''

 (‌‌كتاب الأضحية، ج: 6، ص:  325، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412100212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں