مجھے یہ اشکال ہے کہ 7 بندے مل کے قربانی کا جانور لیتے ہیں، مگر ان میں سے ایک کی نیت گوشت کھانے کی ہو یا کوئی اور فاسد نیت ہو تو علماءِ کرام فرماتے ہیں کہ سب کی قربانی خراب ہوگی؟ تو پوچھنا یہ ہے کہ اس میں باقی شرکاء کا کیا قصور ہے اور اس کی نیت کا باقی شرکاء کو کیا پتا ہے؟
اگر قربانی کے بڑے جانور میں شریک سات شرکاء میں سے کوئی ایک گوشت کھانے کی نیت سے جانور میں حصہ لیتا ہے یا اس کی آمدن حرام ہے، اور باقی شرکاء کو بھی اس بات کا پتا ہو کہ اس شریک کی نیت قربانی کا ثواب حاصل کرنے کی نہیں ہے، بلکہ گوشت کھانے کی نیت ہے یا اس کی آمدن حرام ہے، تو اس صورت میں اس ایک فاسد نیت یا حرام مال والے کو اپنے ساتھ قربانی میں شریک کرنے کی وجہ سے سب کی قربانی خراب ہوجائے گی، لیکن اگر باقی شرکاء کو اس ایک شریک کی فاسد نیت کا یا اس کی آمدن کا بالکل پتا نہ ہو تو اس صورت میں چوں کہ وہ لوگ بے قصور ہیں؛ اس لیے ان کی قربانی ادا ہوجائے گی۔ علماءِ کرام جو مسئلہ بیان کرتے ہیں اس سے مراد پہلی والی صورت ہوتی ہے یعنی جب باقی شرکاء کو ایک شریک کی فاسد نیت کا پتا ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200730
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن