بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کرنے والے کے لیے بال اور ناخن نہ کاٹنے کا حکم / قربانی سے پہلے ماہواری سے پاک ہونا


سوال

جو قربانی کرے ان کا بال ناخن وغیرہ کاٹنے کا کیا حکم ہے؟ 

اگر  قربانی سے پہلے ماہواری آجائے تو کیا قربانی کرنے سے پہلے پاک ہوسکتی ہیں؟

جواب

 جس شخص  کا  قربانی کرنے ارادہ ہو، اس کے لیے مستحب ہے کہ ماہِ ذی الحجہ کے آغاز سے جب تک قربانی کا جانور ذبح نہ کرے جسم کے کسی عضو سے بال اور ناخن صاف نہ کرے، نیز بلاضرورت کھال وغیرہ بھی نہ کاٹے، اور یہ استحباب صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو۔

 نیز یہ ملحوظ رہے کہ اگر زیر ناف بال اور ناخنوں کو چالیس دن یا زیادہ ہورہے ہوں تو ایسی صورت میں ان کی صفائی کرنا ضروری ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے:

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ آپ  ﷺ نےارشاد فرمایا : ’’جب ذوالحجہ کاپہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کسی کا قربانی دینے کا  ارادہ ہو تو وہ بال، ناخن یا کھال کا کچھ حصہ نہ کاٹے، جب تک قر بانی نہ دے دے. ‘‘   ایک روایت میں یہ صراحت بھی موجود ہے کہ ذو الحجہ کا چاند طلوع ہوتے ہی ان چیزوں سے رک جائے۔

 صحيح مسلم (3/ 1565):

"سمع سعيد بن المسيب، يحدث عن أم سلمة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا دخلت العشر، وأراد أحدكم أن يضحي، فلا يمس من شعره وبشره شيئاً»".

سنن النسائي (7/ 211):
"عن أم سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من رأى هلال ذي الحجة، فأراد أن يضحي، فلا يأخذ من شعره، ولا من أظفاره حتى يضحي»".

باقی سوال کے دوسرے حصے کا مقصد واضح نہیں ہے، اگر سوال کا مقصد یہ ہو کہ ماہواری جاری ہو اور قربانی کے ایام آجائیں تو  کیا حکم ہے؟ تو  اس کا حکم یہ ہے کہ عورت کے لیے ماہواری کے ایام میں قربانی کرنا  منع نہیں ہے، نیز  اگر غیر ضروری بالوں کو چالیس دن نہ ہوئے ہوں تو ایام  سے پاک ہوتے ہوئے بال صاف کرنا بھی ضروری نہیں ہے، ایام ختم ہونے کے بعد غسل کرلینا کافی ہے، اسی طرح عورت اگر قربانی کے دنوں سے پہلے  ماہواری سے پاک ہونے کی صورت میں غسل کے دوران غیر ضروری بال وغیرہ صاف کرلے تو یہ بھی جائز ہے، اس لیے قربانی کے دنوں کا بال اور ناخن نہ کاٹنے کا حکم صرف استحباب کا ہے، فرض یا واجب نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں