بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے گوشت کی تقسیم سے متعلق ایک سوال


سوال

1- شرعی حکم ہے کہ قربانی کے جانور کے گوشت کے تین حصے کریں:  ایک حصہ اہلِ خانہ کے لیے، ایک حصہ رشتہ داروں اور ایک حصہ غریبوں میں تقسیم کریں۔ ہمارے گاؤں میں گزشتہ کئی سالوں  سے غریبوں کے حصے کا گوشت محلے کی سطح پر اکٹھا کر کے مل کر کھایا جاتا ہے (کھانے والوں میں صاحبِ حیثیت لوگ بھی شامل ہیں)  جب کہ اسی  اکٹھا کیے گئے گوشت میں سے تھوڑا سا غریبوں، قربانی نہ کرنے والوں، انتظامیہ، پولیس اور ہسپتال وغیرہ کے لیے دیا جاتا ہے۔ ؟

2-  انتظامیہ( اسسٹنٹ کشمنر)، پولیس اور ہسپتال کا عملہ جو  کہ صاحبِ ثروت  ہے، کیا پردیسی ہونےکی بنا پر ان کو  غریبوں کے حصے  کا گوشت دیا جاسکتا ہے؟  قرآن وحدیث کی رو سے راہ نمائی فرمائیں!

جواب

1- واضح رہے کہ قربانی کے گوشت کے سلسلے میں  ذبح کے بعد گوشت سارا کا سارا تقسیم بھی  کیا جاسکتا ہے، اور  سارا  اپنے لیے محفوظ بھی  رکھ  سکتے ہیں،  البتہ افضل یہ  ہے کہ گوشت  کے تین حصے کرکے ایک حصہ غرباء میں تقسیم کردیا جائے،  اور ایک حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کردیا جائے، اور ایک حصہ اپنے لیے محفوظ کرلیا جائے؛ لہٰذا بصورتِ مسئولہ  آپ کے  گاؤں والوں کا قربانی کے گوشت کے تین  حصے کرکے ایک حصہ غریبوں کے  لیے مختص کرنا  افضل ہے، اور اس کو  محلے  کی  سطح پر  اکٹھا  بھی کیا جاسکتا ہے ،لیکن پھر  اس صورت میں یہ مستحقین کا حق ہے،  ان پر ہی   تقسیم کیا جانا ضروری ہے ،مستحق غیر مستحق کا مل کر کھانا درست نہیں۔ نیز گاؤں میں قربانی کرنے والے تمام افراد کو اس ترتیب میں شرکت پر مجبور کرنا بھی درست نہیں ہے۔

2-  ان کے لیے غریبوں والے حصے کے علاوہ سے انتظام کیا جائے ، اگر انتظام نہ ہوسکے تو  محلے والوں کی اجازت سے ان کو اس حصے میں سے بھی دیا جاسکتا ہے۔

" (قَوْلُهُ:  وَيَأْكُلُ غَنِيًّا وَيَدَّخِرُ)؛ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ بَعْدَ النَّهْيِ عَنْ الِادِّخَارِ:  «كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا» الْحَدِيثُ رَوَاهُ الشَّيْخَانِ وَأَحْمَدُ.

(قَوْلُهُ:  وَنُدِبَ إلَخْ) قَالَ فِي الْبَدَائِعِ: وَالْأَفْضَلُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِالثُّلُثِ وَيَتَّخِذَ الثُّلُثَ ضِيَافَةً لِأَقْرِبَائِهِ وَأَصْدِقَائِهِ وَيَدَّخِرَ الثُّلُثَ؛ وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَلَوْ حَبَسَ الْكُلَّ لِنَفْسِهِ جَازَ؛ لِأَنَّ الْقُرْبَةَ فِي الْإِرَاقَةِ وَالتَّصَدُّقِ بِاللَّحْمِ تَطَوُّعٌ. (قَوْلُهُ: وَنُدِبَ تَرْكُهُ) أَيْ تَرْكُ التَّصَدُّقِ الْمَفْهُومِ مِنْ السِّيَاقِ. (قَوْلُهُ: لِذِي عِيَالٍ) غَيْرِ مُوَسَّعِ الْحَالِ بَدَائِعُ."

( كتاب الأضحية، ۶ / ۳۲۸، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں