قربانی کے لیے زیادہ قیمت کا عمدہ جانور خریدنا زیادہ بہتر ہے یا اتنی ہی قیمت میں کم قیمت والے دو جانور خریدنا؟
قربانی کے دنوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عبادت قربانی کے جانوروں کا خون بہانا ہے، جتنے زیادہ جانوروں کی اخلاص کے ساتھ ، ریاکاری کے بغیر قربانی ہوگی، اتنا اللہ کا قرب نصیب ہوگا اور یہی افضل ہے، کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سو اونٹوں کی قربانی بھی فرمائی ہے۔
نیز یہ بھی واضح ہو کہ عمدہ جانور لینے والے کو قربانی کے جانور کے لیے زیادہ پیسے خرچ کرنے پر ملامت نہیں کی جائے گی، فقہاءِ کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ قربانی کا جانورصحت مند اور فربہ ہونا چاہیے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جن جانوروں میں قربانی کی شرائط مکمل ہوں، ایسے زیادہ جانور لینا اگرچہ افضل ہے، لیکن کوئی مہنگا جانور خریدنا چاہے تو اس کے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہے اور مہنگا جانور خریدنا بھی جائز ہے، البتہ یہ بھی واضح ہو کہ مہنگا جانور یا زیادہ جانور خریدنا محض قربانی کی عبادت کو عمدہ طریقے سے ادا کرنے کی نیت سے ہو، نمود و نمائش کی نیت سے نہ ہو، بصورت دیگر نمود نمائش کی غرض سے کی گئی قربانی ثواب سے خالی ہوگی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"اشترى الأضحية بثلاثين درهمًا الشاتان أفضل من واحدة بخلاف ما إذا اشترى بعشرين حيث كانت الواحدة أفضل؛ لأنه يوجد بثلاثين درهما شاتان على ما يجب من إكمال الأضحية في السن والكبر، و لايوجد بعشرين حتى لو وجد كان شراء الشاتين أفضل، ولو لم يوجد بثلاثين كان شراء الواحدة أفضل، كذا في الفتاوى الكبرى."
(كتاب الأضحية، الباب الثالث في وقت الأضحية، ج:5، ص:295، ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611100479
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن