بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا نصاب


سوال

زید کے پاس ایک کروڑ مالیت  کا ٹرالر ہے جو اپنی معاش پوری کرنے کے لیے حال ہی میں خریدا  ہے،  اس گاڑی کے علاوہ اتنی رقم،  سامان وغیرہ نہیں ہے کہ جو نصاب تک پہنچ جائے تو کیا اس پر قربانی واجب ہوگی ؟کسی عالم صاحب نے قربانی کے وجوب کا کہا ہے کہ آپ ایک کروڑ  مالیت  کے ٹرالر  کے مالک ہیں۔  مدلل جواب دے کر  ممنون فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ  میں  ٹرالر جو   نقل و حمل  اور   کمائی  کے لیے استعمال ہوتا ہے اگر اس کی آمدنی سے گھر کا  گزر بسر ہوتا ہو اور بچت نہیں ہوتی ،  بلکہ ساری آمدنی ضرورت میں خرچ ہوجاتی ہے تو اس صورت میں ، خواہ جتنی بھی مالیت کا ہو  وہ روزگار کا آلہ ہونے کی وجہ سے اس  مال کو قربانی کے نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا،البتہ  اگر اس  کی آمدنی  سے گھر کے  گزر بسر کے بعد بچت بھی ہوتی ہو یا بچت تو نہیں ہوتی، لیکن اس کے علاوہ  اس کے پاس  اتنی رقم ہو یا اس قدر بنیادی  ضرورت سے زائد سامان ہو جو  نصاب ( ساڑھے باون تولہ  چاندی کی قیمت کے برابر)کے بقدر ایام اضحیہ میں موجود  ہو تو اس پر قربانی  واجب ہوگی۔اور اگر رقم یا سامان ہو،  لیکن اس کی  مجموعی مالیت چاندی کے  نصاب سے کم ہو تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"و كذلك آلات المحترفين) أي سواء كانت مما لا تستهلك عينه في الانتفاع كالقدوم والمبرد أو تستهلك."

(كتاب الزكاة ،ج:2،ص:265، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں