بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا نصاب


سوال

میں شادی شدہ ہوں اور ایک بیٹا ہے میرا۔میں ملازمت کرتا ہوں  اور 32 ہزار تنخواہ  لیتا ہوں۔میرے پاس تقریباََ 75 ہزار روپے اس وقت موجود ہیں۔کیا میرے اوپر قربانی واجب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جس  عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمے  میں  واجب الادا  اخراجات  اور قرض منہا کرنے کے بعد ضرورت   سےزائد اتنا مال یا  استعمال سے زائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا مالِ تجارت یا  کسی اور شکل میں ہو) تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے؛ لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل کے پاس قربانی کے ایام میں  اتنی رقم یا مال  موجود ہو تو ان پر قربانی واجب  ہوگی۔ 

پاکستان میں اس سال 2021ء (1442ھ)  میں عید الاضحٰی کے دنوں میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کم و بیش اسی ہزار دو بیس روپے (80,220) رہی ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".

(الفتاوى الهندية (1/ 191)، [الباب الثامن في صدقة الفطر]، (كتاب الزكاة)، الناشر: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں