بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور اور اس کے گوشت کا حکم


سوال

 قربانی کرنے  میں قربانی کے جانور کی قسم، اور جانور کے گوشت کے حصے وغیرہ کے احکامات تفصیلی بیان کرکے مشکور فرمائیں۔

جواب

قربانی اونٹ گائے، بیل، بھینس، بکرا، بکری، دونبہ دونبی اور بھیڑ میں سے کسی بھی جانور کی کرسکتے ہیں،  اونٹ کی قربانی میں اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال، گائے، بیل، بھینس کی عمر کم از کم دو سال اور بکری وغیرہ کی کم از کم عمر سال بھر ہونا ضروری ہے، البتہ دونبہ اگر فربہ ہو تو چھ  ماہ عمر ہونے پر  اس کی قربانی جائز ہوگی۔

ذبح کے بعد گوشت سارا کا سارا تقسیم بھی کیا جاسکتا ہے، اور سارا اپنے لئے محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں، اور اگر چاہے تو گوشت کے تین حصے کرکے ایک حصہ غرباء میں تقسیم کردیا جائے، اور حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کردیا جائے، اور ایک حصہ اپنے لئے محفوظ کرلیا جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

(أَمَّا جِنْسُهُ) : فَهُوَ أَنْ يَكُونَ مِنْ الْأَجْنَاسِ الثَّلَاثَةِ: الْغَنَمِ أَوْ الْإِبِلِ أَوْ الْبَقَرِ، وَيَدْخُلُ فِي كُلِّ جِنْسٍ نَوْعُهُ، وَالذَّكَرُ وَالْأُنْثَى مِنْهُ وَالْخَصِيُّ وَالْفَحْلُ لِانْطِلَاقِ اسْمِ الْجِنْسِ عَلَى ذَلِكَ، وَالْمَعْزُ نَوْعٌ مِنْ الْغَنَمِ وَالْجَامُوسُ نَوْعٌ مِنْ الْبَقَرِ، وَلَا يَجُوزُ فِي الْأَضَاحِيّ شَيْءٌ مِنْ الْوَحْشِيِّ، فَإِنْ كَانَ مُتَوَلَّدًا مِنْ الْوَحْشِيِّ وَالْإِنْسِيِّ فَالْعِبْرَةُ لِلْأُمِّ، فَإِنْ كَانَتْ أَهْلِيَّةً تَجُوزُ وَإِلَّا فَلَا، حَتَّى لَوْ كَانَتْ الْبَقَرَةُ وَحْشِيَّةً وَالثَّوْرُ أَهْلِيًّا لَمْ تَجُزْ، وَقِيلَ: إذَا نَزَا ظَبْيٌ عَلَى شَاةٍ أَهْلِيَّةٍ، فَإِنْ وَلَدَتْ شَاةً تَجُوزُ التَّضْحِيَةُ، وَإِنْ وَلَدَتْ ظَبْيًا لَا تَجُوزُ، وَقِيلَ: إنْ وَلَدَتْ الرَّمَكَةُ مِنْ حِمَارٍ وَحْشِيٍّ حِمَارًا لَا يُؤْكَلُ، وَإِنْ وَلَدَتْ فَرَسًا فَحُكْمُهُ حُكْمُ الْفَرَسِ، وَإِنْ ضَحَّى بِظَبْيَةٍ وَحْشِيَّةٍ أُنِسَتْ أَوْ بِبَقَرَةٍ وَحْشِيَّةٍ أُنِسَتْ لَمْ تَجُزْ.

(وَأَمَّا سِنُّهُ) فَلَا يَجُوزُ شَيْءٌ مِمَّا ذَكَرْنَا مِنْ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ عَنْ الْأُضْحِيَّةِ إلَّا الثَّنِيُّ مِنْ كُلِّ جِنْسٍ وَإِلَّا الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ خَاصَّةً إذَا كَانَ عَظِيمًا، وَأَمَّا مَعَانِي هَذِهِ الْأَسْمَاءِ فَقَدْ ذَكَرَ الْقُدُورِيُّ أَنَّ الْفُقَهَاءَ قَالُوا: الْجَذَعُ مِنْ الْغَنَمِ ابْنُ سِتَّةِ أَشْهُرٍ وَالثَّنِيُّ ابْنُ سَنَةٍ وَالْجَذَعُ مِنْ الْبَقَرِ ابْنُ سَنَةٍ وَالثَّنِيُّ مِنْهُ ابْنُ سَنَتَيْنِ وَالْجَذَعُ مِنْ الْإِبِلِ ابْنُ أَرْبَعِ سِنِينَ وَالثَّنِيُّ ابْنُ خَمْسٍ، وَتَقْدِيرُ هَذِهِ الْأَسْنَانِ بِمَا قُلْنَا يَمْنَعُ النُّقْصَانَ، وَلَا يَمْنَعُ الزِّيَادَةَ، حَتَّى لَوْ ضَحَّى بِأَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا لَا يَجُوزُ، وَلَوْ ضَحَّى بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا يَجُوزُ وَيَكُونُ أَفْضَلَ، وَلَا يَجُوزُ فِي الْأُضْحِيَّةِ حَمَلٌ وَلَا جَدْيٌ وَلَا عَجُولٌ وَلَا فَصِيلٌ. (كتاب الأضحية، الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ۵ / ۲۹۷، ط: دار الفكر)۔

فتاوی شامی میں ہے:

 (قَوْلُهُ وَيَأْكُلُ غَنِيًّا وَيَدَّخِرُ) لِقَوْلِهِ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - بَعْدَ النَّهْيِ عَنْ الِادِّخَارِ «كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا» الْحَدِيثُ رَوَاهُ الشَّيْخَانِ وَأَحْمَدُ

(قَوْلُهُ وَنُدِبَ إلَخْ) قَالَ فِي الْبَدَائِعِ: وَالْأَفْضَلُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِالثُّلُثِ وَيَتَّخِذَ الثُّلُثَ ضِيَافَةً لِأَقْرِبَائِهِ وَأَصْدِقَائِهِ وَيَدَّخِرَ الثُّلُثَ؛ وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَلَوْ حَبَسَ الْكُلَّ لِنَفْسِهِ جَازَ لِأَنَّ الْقُرْبَةَ فِي الْإِرَاقَةِ وَالتَّصَدُّقِ بِاللَّحْمِ تَطَوُّعٌ (قَوْلُهُ وَنُدِبَ تَرْكُهُ) أَيْ تَرْكُ التَّصَدُّقِ الْمَفْهُومِ مِنْ السِّيَاقِ (قَوْلُهُ لِذِي عِيَالٍ) غَيْرِ مُوَسَّعِ الْحَالِ بَدَائِعُ ( كتاب الأضحية، ۶ / ۳۲۸، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں