بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور مر جائے تو قربانی کا حکم


سوال

عید الاضحیٰ سے پہلے قربانی کا بکرا مرجائے تو بڑے جانور میں حصہ لے سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر قربانی کرنے والا شخص مال دار ہے یعنی اس پر پہلے سے قربانی واجب تھی تو قربانی کا بکرا مرنے کے بعد اس کے بدلے ایک پورا چھوٹا جانور (بکرا، دنبہ) یا بڑے جانور (گائے، بھینس، اونٹ)  کا ایک حصہ قربان کرنا ضروری ہے۔ اور اگر مذکورہ شخص فقیر ہے یعنی اس پر پہلے سے قربانی واجب نہیں تھی، تو اب اس پر قربانی کے لیے دوسرا جانور خریدنا یا ایک حصہ قربان کرنا لازم نہیں ہے۔

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:6، ص:325، ط:دار الفكر-بيروت):

’’(ولو) (اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبة وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني، ولا يضر تعيبها من اضطرابها عند الذبح وكذا لو ماتت فعلى الغني غيرها لا الفقير.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144212200732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں