بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور خریدنے کے وقت حصے داروں کو متعین کیا بعد میں تبدیل کرنے کا حکم


سوال

قربانی کا جانور خریدنے کے وقت حصے داروں کو متعین کیا تو کیا بعد میں تبدیل کر سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں قربانی کے جانور میں اگر کوئی ایسا شخص شریک تھا جس پر قربانی واجب تھی ، اور وہ پھر ذبح سے پہلے شرکت سے علیحدہ ہوگیا اور دوسرا آدمی اس کی جگہ شریک ہوگیا تو قربانی ہوجائے گی ،اور اگر کوئی ایسا شخص شریک تھا جس پر قربانی واجب نہ تھی تو اس کے لیے اس جانور کی قربانی متعین ہوجاتی ہے اب اگر وہ جانور   ذبح کرنے سے   پہلے  شرکت سے علیحدہ ہوگیا تو اس پر اسی حصے کی  قربانی واجب رہ جائے گی ،اور اس کے الگ ہونے کی وجہ سے دوسرے شرکاء کی قربانی بھی درست نہ ہوگی جب تک اسی آدمی کو دوبارہ شریک نہ کریں ۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

''والتقدير بالسبع ‌يمنع ‌الزيادة، ولا يمنع النقصان، كذا في الخلاصة،لا يشارك المضحي فيما يحتمل الشركة من لا يريد القربة رأسا، فإن شارك لم يجز عن الأضحية، وكذا هذا في سائر القرب إذا شارك المتقرب من لا يريد القربة لم تجز عن القربة.''

(كتاب الضحايا،الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا.ج:5،ص:304،ط:دار الفكر بيروت)

و فيه أيضاً:

''ولو ‌اشترى ‌بقرة يريد أن يضحي بها، ثم أشرك فيها ستة يكره ويجزيهم؛ لأنه بمنزلة سبع شياه حكما، إلا أن يريد حين اشتراها أن يشركهم فيها فلا يكره، وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن.''

(كتاب الضحايا،الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا.ج:5،ص:304،ط:دار الفكر بيروت)

فتویٰ شامی میں ہے:

''( وفقير ) عطف عليه ( شراها لها لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها.''

(كتاب الاضحية،ج:6،ص:321،ط:سعید)

کفایت المفتی میں ہے:

"(سوال) قربانی میں شریک ہو کر پھر قربانی سے ایک روز پہلے حصہ چھوڑ نے پر قربانی واجب سنت کچھ اس کے ذمے باقی ہےیا نہیں؟

(جواب249)  قربانی کی گائے میں اگر کوئی ایسا شخص شریک تھا جس پر قربانی  واجب تھی اور پھر ذبح سے پہلے شرکت سی علیحدہ ہو گیا اور دوسرا آدمی اس کی جگہ شریک ہوگیا تو قربانی ہو جائےگی ، اور جس پر قربانی واجب نہ تھی وہ اگر ذبح کرنے سے پہلے علیحدہ ہو جائے تو اس پر قربانی واجب رہے گی، اور اس جانور کے دوسرے شرکاء کی قربانی بھی درست نہ ہوگی جب تک وہ اسی کو شریک کر کے قربانی نہ کریں۔"

(کتام الاضحیۃ و الذبیحۃ،  جانور ذبح کرنے سے پہلے کسی شریک کے علیحدہ ہونے کا حکم،ج:8،ص:191، 192،ط:دار الاشاعت)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں