آج کل قربانی کا جو جانور لیاجاتا ہے لوگ قصائی سے جانور لیتے ہیں، پھر قربانی کرکے تول کر رقم دیتے ہیں، کیا اس طرح قربانی ہوجاتی ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر قربانی کاجانور خریدتے وقت باہمی رضامندی سے زندہ جانور کا وزن کرکے اس کو نقد رقم یا غیر جنس کے عوض خریدا جائے تو یہ جائز ہے، اور عقد کے وقت قیمت طے ہوجانے کے بعد باہمی رضامندی سے رقم کی ادائیگی قربانی کرنے کے بعد بھی دے دی جائے تو یہ بھی جائز ہے ، لیکن قربانی کا جانور اس شرط پر خریدنا کہ قربانی کے بعد جتنا گوشت نکلے گا اس کا وزن کرکے رقم ادا کی جائے گی تو اس صورت میں چوں کہ خریداری کے وقت جانور کی قیمت حتمی طور پر مقرر نہیں ہے، اس لیے یہ صورت جائز نہیں ہے، اس صورت میں بعد میں جھگڑا اور فساد کا اندیشہ ہے، لہذا خریداری کے وقت ایک قیمت متعین کرکے جانور خریدا جائے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5 / 158، 159):
"و جهالة الثمن تمنع صحة البيع ... لأنّ المانع من الصحة جهالة الثمن؛ لكونها مفضيةً إلى المنازعة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200749
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن