بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور گم ہونے بعد مل جاۓ تو اس کا حکم


سوال

میں ایک غریب شخص ہوں،میں نے قربانی واجب نہ ہونے کے باوجود    ذی الحج میں ایک جانور خرید ا ، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ جانور چوری ہو گیا، میں نے دوسرا  جانور خرید کر اس کی قربانی کی؟ لیکن قربانی کے بعد  وہ پہلا جانور مل گیا ، اب میں  پہلے جانور کا کیا کروں؟ 

جواب

فقیر آدمی کا جانور گم ہوجائے اور وہ دوسرے جانور کو بھی قربانی کی نیت سے خرید لے ،اور اب پہلا جانور مل جائے تو اس صورت میں دونوں جانوروں کی قربانی لازم ہے، لیکن اگر پہلے جانور کے گم ہوجانے پر آدمی نے دوسرا جانور خریدا اور یہ نیت کی کہ پہلے جانور کے بدلے میں خرید رہاہوں ،اس صورت میں اگر پہلا جانور بھی مل جائے تو ان دونوں میں سے ایک کی قربانی کافی ہوگی۔ 

لہذا صورتِ  مسئولہ میں سائل نے  دوسرا جانورخریدتے وقت اگر یہ نیت کی تھی کہ پہلا جانور جوگم ہوا ہے اس  کی جگہ دوسرا جانور   خریدتا ہوں، تو اس پر ایک ہی کی قربانی واجب ہوگی،بعد میں ملنے والے جانور کی قربانی واجب نہیں ہوگی،  لیکن اگر یہ نیت نہیں تھی تو  دونوں جانوروں  کی قربانی لازم  ہے ۔اب  چوں کہ ایام عید گذر چکے ہیں لہذا دوسرے جانور کا صدقہ کرنا ضروی ہوگا۔

"البحرالرائق"  میں ہے :

"رجل اشترى أضحية وأوجبها فضلت ، ثم اشترى أخرى فأوجبها ، ثم وجد الأولى إن كان أوجب الثانية بلسانه فعليه أن يضحي بهما، وإن أوجبها بدلًا عن الأولى فعليه أن يذبح أيهما شاء ولم يفصل بين الفقير والغني."

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ج:  22، ص: 50، دار الفکر)

"المحیط البرہانی"میں ہے :

"ذكر الزعفراني في أضاحيه: رجل اشترى أضحية، فأوجبها للأضحية فضلت عنه، ثم اشترى مثلها، وأوجبها أضحية، ثم وجد الأولى قال: إن كان أوجب الأخرى إيجاباً مستأنفاً، فعليه أن يضحي بهما، وإن كان أوجبها بدلاً عن الأولى، فله أن يذبح أيهما شاء، ولم يفصل بين الغني والفقير."

(المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة - 5 / 660، دار الکتب العلمية)

فتاویٰ محمودیہ میں  ہے:

"سوال: 

زید نے قربانی کے لیے ایک جانور خریدا جو کہ قربانی سے پہلے کھو گیا ،  اس نے دوسراخرید لیا ، پھر پہلا بھی مل گیا ، تو اس پر دونوں کی قربانی واجب ہے یا ایک کی ، یا اس میں امیر غریب  کا کچھ فرق ہے ؟

"اگر زید مالدار ہے کہ اس پر قربانی واجب ہے تو ایسی صورت میں اس پر ایک کی قربانی واجب ہے ، اگروہ غریب ہے تو اس پر دونوں کی قربانی واجب ہوگی، ہاں اگر اس نے دوسرا جانور خریدتے وقت یہ نیت کی ہے کہ پہلا جانور جوگم ہوا ہے اس  کی جگہ پر خریدتا ہوں، تو اس پر ایک ہی کی قربانی واجب ہوگی۔فقط واللہ اعلم۔"

(کتاب الاضحیۃ، باب من یجب علیہ الاضحیۃ و من لا یجب، ج نمبر ۱۷، ص نمبر ۳۱۶، جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں