بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور بیچنے والے کے پاس چارہ کی خاطر چھوڑنا


سوال

قربانی کا جانور خرید کر چارہ کی خاطر بائع کے گھر چھوڑنا درست ہے یا نہیں؟ جواب مع حوالہ ارسال کریں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر جانور کی خریداری اس شرط پر ہو کہ اسے بیچنے والے کے پاس چارہ کی خاطر چھوڑا جائے گا تو یہ جائز نہیں ہے؛ کیوں  کہ یہ شرط مقتضائے عقد کے خلاف ہے۔

 اگر اس شرط پر خریداری نہ ہو، بلکہ جانور خریدنے کے بعد بیچنے والے کی رضامندی سے اس کے پاس جانور کو چھوڑا جائے تو مذکورہ صورت جائز ہے، چاہے وہ جانور کو چارہ دینے پر تبرعاً راضی ہو یا باہمی رضامندی سے اجرت طے کرکے اس کی اجرت لے۔

شامی میں ہے :

"وحقيقة الشروط الفاسدة هي زيادة ما لايقتضيه العقد ولايلائمه، ففيها فضل خال عن العوض وهو الربا كما في الزيلعي". (۵ / ۲۱، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں