بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور اگر بھاگ جائے (گُم ہوجائے) تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر قربانی کا جانور بھاگ جائے تو کیا کریں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر صاحب نصاب آدمی نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور جانور قربانی سے پہلے (مرگیا یا چوری ہوگیا یا  بھاگ کر) گم ہوگیا  تو اس صورت میں اس شخص پر دوسری قربانی کرناواجب ہے۔اور اگر جانور خریدنے والا شخص غریب ہو تو اِس صورت میں اُس پر دوسری قربانی واجب نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"‌اشترى ‌أضحية وهي صحيحة العين، ثم اعورت عنده وهو موسر أو قطعت أذنها كلها أو أليتها أو ذنبها أو انكسرت رجلها فلم تستطع أن تمشي لا تجزي عنه، وعليه مكانها أخرى بخلاف الفقير، وكذلك لو ماتت عنده أو سرقت".

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج:5، ص:299، ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو) (اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبة وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني، ولا يضر تعيبها من اضطرابها عند الذبح وكذا لو ماتت فعلى الغني غيرها لا الفقير ولو ضلت أو سرقت فشرى أخرى فظهرت فعلى الغني إحداهما وعلى الفقير كلاهما شمني".

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:325، ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو ‌اشترى ‌شاة ‌للأضحية وهو معسر ... ثم ضلت فلا شيء عليه ولا يجب عليه شيء آخر.

وعلى هذا يخرج ما إذا ‌اشترى ‌شاة ‌للأضحية وهو موسر، ثم إنها ماتت أو سرقت أو ضلت في أيام النحر أنه يجب عليه أن يضحي بشاة أخرى.

وإن ‌كان ‌معسرا فاشترى شاة للأضحية فهلكت في أيام النحر أو ضاعت سقطت عنه و ليس عليه شيء آخر".

(كتاب التضحية، فصل في أنواع كيفية الوجوب، ج:5، ص:64/66، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412100003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں