بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے کی مدت


سوال

عید قربان کا گوشت کتنے مہینوں تک کھایا جا سکتا ہے؟

جواب

قربانی کا گوشت جتنا عرصہ چاہیں، اسے ذخیرہ کر کے کھانا جائز ہے؛ تاہم اس میں سے ضرورت مند لوگوں کو کھلانا مستحب ہے۔

بخاری میں ہے :

 "قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من ضحى منكم فلا يصبحن بعد ثالثة وبقي في بيته منه شيء» فلما كان العام المقبل، قالوا: يا رسول الله، نفعل كما فعلنا عام الماضي؟ قال: «كلوا وأطعموا وادخروا، فإن ذلك العام كان بالناس جهد، فأردت أن تعينوا فيها»."

ترجمہ :  ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے جو شخص قربانی کرے تو تیسرے دن کے بعد اس حال میں صبح نہ ہو کہ اس کے گھر میں قربانی کا گوشت موجود ہو۔ پھر جب دوسرا سال آیا تو بعض صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اس سال بھی ایسا ہی کریں جیسا کہ پچھلے سال کیا تھا؟  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کر کے رکھو، دراصل پچھلے سال لوگ محنت و مشقت اور محتاجگی میں مبتلا تھے اس لئے میں نے جمع کرنے سے منع کر کے یہ چاہا تھا کہ تم لوگ ان ضرورت مندوں کی مدد کرو ۔‘‘

(كتاب الأضاحي، باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها،7 /103، دار طوق النجاة)

عمدة القاري میں ہے :

"قوله: (فلا يصبحن من الإصباح) ، قوله: (بعد ثالثة) ، أي: ليلة ثالثة من وقت التضحية. قوله: (وفي بيته) ، الواو فيه للحال. قوله: (وادخروا) بالدال المهملة المشددة لأن أصلها اذتخروا من ذخر بالذال المعجمة اجتمع مع تاء الافتعال وقلبت التاء دالا فصار إذ دخروا. ثم قلبت الذال دالا وأدغمت الدال في الذال فصار: ادخروا. قوله: (جهد) ، أي: مشتقة يقال: جهد عيشهم أي: نكد واشتد وبلغ غاية المشقة ففي الحديث دلالة على أن تحريم ادخار لحم الأضاحي كان لعلة، فلما زالت العلة زال التحريم. قال الكرماني: فإن قلت: فهل يجب الأكل من لحمها لظاهر الأمر وهو قوله: كلوا قلت:ظاهره حقيقة في الوجوب إذا لم تكن قرينة صارفة عنه، وكان ثمة قرينة على أنه لرفع الحرمة أي: للإباحة ثم إن الأصوليين اختلفوا في الأمر الوارد بعد الحظر. أهو للوجوب أم للإباحة، ولئن سلمنا أنه الوجوب حقيقة فالإجماع هنا مانع من الحمل عليها. قوله: (فأردت أن تعينوا فيها) ، من الإعانة وفي رواية مسلم، فأردت أن تفشوا فيهم، وفي رواية الإسماعيلي: فأردت أن تقسموا فيهم. كلوا واطعموا وادخروا. قال عياض الضمير في تعينوا فيها للمشقة المفهومة من الجهد أو من الشدة. أو من السنة لأنها سبب الجهد وفي تفشوا فيهم أي: في الناس المحتاجين إليها." 

(كتاب الأضاحي، باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها،21/ 159، دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں