بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا گوشت کب تک کھا سکتے ہیں؟


سوال

قربانی کا گوشت کتنے عرصے تک کھایا یا استعمال میں لایا جاسکتا ہے،کیوں کہ میں نے انٹرنیٹ پہ حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ایک  حدیث پڑھی ہے کہ قربانی کا گوشت ایک سال تک کھایا جاسکتا ہے؟     

جواب

قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنا جائزہے، اور جتنے عرصے تک چاہیں اس کو استعمال کر سکتے ہیں۔ 

نیز سائل نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی جس روایت کا ذکر کیا ہے، ہمیں ایسی کوئی روایت  کسی مستند کتاب میں نہ مل سکی، اس روایت کا مکمل حوالہ ذکر کر کے اس کے بارے میں حکم معلوم کیا جا سکتا ہے۔

حدیث میں ہے :

"29 - عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «نَهَيْنَاكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَقَدْ أُذِنَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ، فَزُورُوهَا، وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا، وَعَنْ ‌لُحُومِ ‌الْأَضَاحِي، أَنْ تُمْسِكُوهَا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَإِنَّا نَهَيْنَاكُمْ، لِيُوَسِّعَ مُوسِرُكُمْ عَلَى فَقِيرِكُمْ، وَالْآنَ قَدْ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، فَكُلُوا وَتَزَوَّدُوا."

(«مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي»،‌‌كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ وَالْأَشْرِبَةِ وَالشُّرْبِ وَالضَّحَايَا وَالصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ، الناشر: الآداب - مصر)

شرح مختصر الطحاوي  میں ہے:

«قال: (ولا بأس بأن يأكل الرجل ويدخر من أضحيته، وينبغي له أن يتصدق منها، ولا يقصر عن الثلث).

قال أحمد: الصدقة عندهم بالثلث استحبابًا.

والأصل في جواز الأكل والادخار منها: ما روي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال: "كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث، فكلوا وادخروا".

وروى ابن عباس عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال: "ليأكل كل رجل من أضحيته".....وقال النبي عليه الصلاة والسلام: "فكلوا وادخروا".

(«شرح مختصر الطحاوي للجصاص» (7/ 337)، ‌‌كتاب الضحايا، الناشر: دار البشائر الإسلامية - ودار السراج)

مبسوط میں ہے:

وَعَنْ بُرَيْدَةَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا، فَقَدْ أُذِنَ لِمُحَمَّدٍ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ، وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا، وَعَنْ لَحْمِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تُمْسِكُوهُ، فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَأَمْسَكُوهُ مَا بَدَا لَكُمْ، وَتَزَوَّدُوا، فَإِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ لِيَتَّسِعَ بِهِ مُوسِرُكُمْ عَلَى مُعْسِرِكُمْ.

(«المبسوط للسرخسي» (24/ 10)، ‌‌[كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ]، الناشر: دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں