بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا دوسرا جانور خریدنے کے بعد گم شدہ مل جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

فتاویٰ محمودیہ میں ایک مسئلہ  ہے جس کا عنوان یہ ہے:"قربانی کا دوسرا جانور خریدنے پر پہلا گم شدہ مل گیا"۔اس کے جواب میں فرمایا کہ:

"اگر وہ غریب ہے تو اس پر دونوں کی قربانی واجب ہوگی، ہاں اگر اس نے دوسرا جانور خریدتے وقت یہ نیت کی ہے کہ پہلا جانور جوگم ہوا ہے اس  کی جگہ پر خریدتا ہوں، تو اس پر ایک ہی کی قربانی واجب ہوگی۔فقط واللہ اعلم"

اس میں جو یہ لکھا ہے کہ اگر یہ نیت ہو کہ پہلے گم شدہ جانور کی جگہ خریدا ہو،تو اس پر ایک ہی کی قربانی واجب ہوگی۔یہ بات درست ہے؟ اگر غریب جس کا جانور گم ہوجائے اور وہ اس کی جگہ نیت کرکے دوسرا خریدے اور پھر پہلا بھی مل جائے تو ایک کی قربانی کافی ہوجائے گی؟

جواب

فتاویٰ محمودیہ میں ذکر کیا گیا مذکورہ مسئلہ درست ہے، کہ اگر فقیر آدمی کا جانور گم ہوجائے اور وہ دوسرے جانور کو بھی قربانی کی نیت سے خرید لے ،اور اب پہلا جانور مل جائے تو اس صورت میں دونوں جانوروں کی قربانی لازم ہے، لیکن اگر پہلے جانور کے گم ہوجانے پر آدمی نے دوسرا جانور خریدا اور یہ نیت کی کہ پہلے جانور کے بدلے میں خرید رہاہوں ،اس صورت میں اگر پہلا جانور بھی مل جائے تو ان دونوں میں سے ایک کی قربانی کافی ہوگی۔

جیساکہ البحرالرائق میں ہے :

"رجل اشترى أضحية وأوجبها فضلت ، ثم اشترى أخرى فأوجبها ، ثم وجد الأولى إن كان أوجب الثانية بلسانه فعليه أن يضحي بهما، وإن أوجبها بدلًا عن الأولى فعليه أن يذبح أيهما شاء ولم يفصل بين الفقير والغني."

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ 22 / 50)

المحیط البرہانی میں ہے :

"ذكر الزعفراني في أضاحيه: رجل اشترى أضحية، فأوجبها للأضحية فضلت عنه، ثم اشترى مثلها، وأوجبها أضحية، ثم وجد الأولى قال: إن كان أوجب الأخرى إيجاباً مستأنفاً، فعليه أن يضحي بهما، وإن كان أوجبها بدلاً عن الأولى، فله أن يذبح أيهما شاء، ولم يفصل بين الغني والفقير"۔

(المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة - 5 / 660)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں