بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے وجوب کی شرائط


سوال

میں ایک صاحب نصاب ہوں اور مجھ پر قربانی واجب ہے ، لیکن میری بیوی پر قربانی واجب ہونے کے بارے میں راہنمائی کریں ،حالانکہ اس کی ملکیت میں جو کچھ بھی ہے وہ اصل میں میری ملکیت ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ قربانی کے وجوب کی شرائط حسبِ ذیل ہیں:
(1) آزاد ہونا۔(2) مسلمان ہونا۔ (3) بالغ ہونا۔ (4) ایام قربانی میں مقیم ہونا۔ (5) ایامِ قربانی میں بقدرِ نصاب مال (روپیہ پیسہ، سوناچاندی یا مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد ساز وسامان) کا مالک ہونا۔

لہذا  جس شخص میں بھی یہ تمام شرائط پائی جائیں اس پرقربانی واجب ہے، نیز گھر کے صرف ایک فرد کا قربانی کردینا کافی نہیں۔بلکہ گھر کی خواتین کے پاس بھی اگر اتنا مال ہو تو ان پر بھی قربانی واجب ہوگی۔

"وإنما تجب علی حر مسلم مقیم موسرٍ''.

(مجمع الأنهر: كتاب الأضحية، (2/ 516) ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

"وشرائطها: الإسلام والإقامة والیسار الذي یتعلق به وجوب صدقة الفطر."

(مجمع الأنهر: كتاب الأضحية، (2/ 516) ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

مذکورہ بالا شرائط پائی جانے کے باوجود اگر  کوئی شخص قربانی کا اہتمام نہ کرے تو اس کے لیے احادیثِ مبارکہ میں سخت وعید پائی جاتی ہے ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’جو شخص صاحبِ حیثیت ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے۔‘‘

سنن ابن ماجه (2/ 1044):

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من كان له سعة، ولم يضح، فلا يقربن مصلانا".

 اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر صاحبِ نصاب مرد و عورت پر قربانی کرنا واجب ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود قربانی نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ خود ہی جائزہ لے لیں کہ اگر آپ کی اہلیہ پر قربانی کے وجوب کی مذکورہ بالا شرائط پائی جاتی ہیں تو آپ کی اہلیہ پر قربانی واجب ہوجائے گی اور قربانی واجب ہونے کی صورت میں قربانی کرنا ضروری ہے ۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411102671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں