بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے ساتھ عقیقہ کا حکم


سوال

 میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، جن کی عمریں پانچ سال سے اوپر ہیں ،میں چاہتا ہوں کہ اگلی عیدالاضحی پر قربانی کے ساتھ تینوں بچوں کا عقیقہ کر لوں کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

قربانی کے جانور میں بچوں کا عقیقہ کرنا درست ہے ،لڑکے کی طرف سے دو حصے اور لڑکی کی طرف سے ایک حصہ عقیقہ کی نیت سے کیا جائے ،اگر لڑکے کی طرف سے دو حصے کرنے کی وسعت نہ ہو تو اس کی طرف سے بھی لڑکی کی طرح ایک حصہ رکھا جا سکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قد علم أن الشرط قصد القربة من الكل، وشمل ما لو كان أحدهم مريدا للأضحية عن عامه وأصحابه عن الماضي تجوز الأضحية عنه ونية أصحابه باطلة وصاروا متطوعين، وعليهم التصدق بلحمها وعلى الواحد أيضا لأن نصيبه شائع كما في الخانية، وظاهره عدم جواز الأكل منها تأمل، وشمل ما لو كانت القربة واجبة على الكل أو البعض اتفقت جهاتها أو لا: كأضحية وإحصار وجزاء صيد وحلق ومتعة وقران خلافا لزفر، لأن المقصود من الكل القربة، وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد ولم يذكر الوليمة."

(کتاب الاضحیۃ،ج:6،ص:326،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144603101909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں