بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور خرید کر اسے فروخت کردینا اس کی جگہ کم قیمت کا جانور لینا


سوال

اگرایک شخص نے 30ہزارکا بکرا خریدا پھر وہ بیمار ہوگیا اس کو فروخت کردیا، اور  دوسرا خریدا  جس کی  قیمت 23ہزاہے، لیکن جس سے خریدا اس نے مارچہ کیا تو اب اس پر 7ہزار صدقہ کرنا لازم ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص پر سات ہزار صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رَجُلٌ اشْتَرَى شَاةً لِلْأُضْحِيَّةِ وَأَوْجَبَهَا بِلِسَانِهِ، ثُمَّ اشْتَرَى أُخْرَى جَازَ لَهُ بَيْعُ الْأُولَى فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ - رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى -، وَإِنْ كَانَتْ الثَّانِيَةُ شَرًّا مِنْ الْأُولَى وَذَبَحَ الثَّانِيَةَ فَإِنَّهُ يَتَصَدَّقُ بِفَضْلِ مَا بَيْنَ الْقِيمَتَيْنِ؛ لِأَنَّهُ لَمَّا أَوْجَبَ الْأُولَى بِلِسَانِهِ فَقَدْ جَعَلَ مِقْدَارَ مَالِيَّةِ الْأُولَى لِلَّهِ تَعَالَى فَلَا يَكُونُ لَهُ أَنْ يَسْتَفْضِلَ لِنَفْسِهِ شَيْئًا، وَلِهَذَا يَلْزَمُهُ التَّصَدُّقُ بِالْفَضْلِ قَالَ بَعْضُ مَشَايِخِنَا: هَذَا إذَا كَانَ الرَّجُلُ فَقِيرًا فَإِنْ كَانَ غَنِيًّا فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِفَضْلِ الْقِيمَةِ، قَالَ الْإِمَامُ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ السَّرَخْسِيُّ الصَّحِيحُ أَنَّ الْجَوَابَ فِيهِمَا عَلَى السَّوَاءِ يَلْزَمُهُ التَّصَدُّقُ بِالْفَضْلِ غَنِيًّا كَانَ أَوْ فَقِيرًا؛ لِأَنَّ الْأُضْحِيَّةَ وَإِنْ كَانَتْ وَاجِبَةً عَلَى الْغَنِيِّ فِي الذِّمَّةِ فَإِنَّمَا يَتَعَيَّنُ الْمَحَلُّ بِتَعْيِينِهِ فَتَعَيَّنَ هَذَا الْمَحَلُّ بِقَدْرِ الْمَالِيَّةِ لِأَنَّ التَّعْيِينَ يُفِيدُ فِي ذَلِكَ". ( كتاب الأضحية، الْبَابُ الثَّانِي فِي وُجُوبِ الْأُضْحِيَّةِ بِالنَّذْرِ وَمَا هُوَ فِي مَعْنَاهُ، ۵ / ۲۹۴، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم

نوٹ:سوال میں ذکر کردہ لفظ  "مارچہ" کے معنی و مطلب معلوم نہ ہوسکے، لہذا اس لفظ کا اگر کوئی خاص مطلب ہو تو اس کی وضاحت کرکے  دوبارہ دریافت کرنا جائے۔


فتوی نمبر : 144112200362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں