بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کی وزن کے اعتبار سے خرید و فروخت کا حکم


سوال

کیا   قربانی کا جانور وزن کے اعتبار سے خریدا جاسکتا ہے،تاکہ اس میں وزن زیادہ سے زیادہ ہو کم سے کم قیمت پر ہو، جب کہ  خرید نے والے کی نیت اللّہ تعالیٰ کی رضا میں قربان کرنے  کی ہو؟

جواب

موجودہ دور میں بہت سی جگہوں میں جانوروں کو  وزن کرکے فروخت  کرنے کا رواج عام  ہے ،  اور ایسی خرید و فروخت عاقدین کے لئے عرفاً  باعثِ نزاع  نہیں بنتی ، لہذا قربانی کا جانور وزن کرکے خریدنا جائز ہوگا، بشرطیکہ  خرید  و فروخت باہمی رضامندی سے ہو،   اور جانور کا گوشت وزن کرکے نقد رقم یا غیر جنس کے عوض خریدا جائے۔ (  یعنی زندہ گائے،  گائے کے گوشت  کے بدلہ میں نہ فروخت کی جائے)  ، اور   وزن کر کے خریدے جانور کی قربانی  کرنے سے قربانی درست ہوجائے گی، بشرطیکہ وزن سے  خریدتے ہوئے  گوشت کا حصول مقصود نہ ہو، بلکہ خالص اللہ کی رضا کے حصول کے لئے قربانی  پیشِ نظر ہو۔ 

 قربانی کے احکام  و مسائل از مفتی  اعظم پاکستان مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ  میں ہے :

" مسئلہ نمبر۱۴:۔۔۔ موجودہ دور میں جانوروں کو تول کر (وزن کرکے) خریدوفروخت کرنا بھی جائز ہے، ایسی قربانی بلاشبہ درست ہے۔" 

( ص:21، ناشر: جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن  کراچی)

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

" قد علم أن الشرط قصد القربة من الكل."

( كتاب الأضحية،  ٦ / ٣٢٦، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" ولو كان أحد الشركاء ذميا كتابيا أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لا يتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقة بالعدم، فكأن يريد اللحم والمسلم لو أراد اللحم لا يجوز عندنا." 

(كتاب الأضحية،  الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا، ٥ / ٣٠٤، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں