کیا قربانی سے پہلے خریدے ہوئےجانور کے پائے وغیرہ کوچارہ دینے والے اور دیکھ بھال کرنے والے کو عوض میں دینا درست ہے؟
قربانی کرنےوالے کے لیے قربانی کے جانور کا گوشت، پائے، کھال یا جانور کے دیگر اجزاء میں سے کوئی جز فروخت کرنا، یا کسی عمل کے عوض دینا جائز نہیں، البتہ بطور تحفہ و ہدیہ کسی کو دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وَلَا يَحِلُّ بَيْعُ شَحْمِهَا وَأَطْرَافِهَا وَرَأْسِهَا وَصُوفِهَا وَوَبَرِهَا وَشَعْرِهَا وَلَبَنِهَا الَّذِي يَحْلُبُهُ مِنْهَا بَعْدَ ذَبْحِهَا بِشَيْءٍ، لَا يُمْكِنُ الِانْتِفَاعُ بِهِ إلَّا بِاسْتِهْلَاكِ عَيْنِهِ مِنْ الدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ وَالْمَأْكُولَاتِ وَالْمَشْرُوبَاتِ، وَلَا أَنْ يُعْطِيَ أَجْرَ الْجَزَّارِ وَالذَّابِحِ مِنْهَا، فَإِنْ بَاعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ بِمَا ذَكَرْنَا نَفَذَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى، وَعِنْدَ أَبِي يُوسُفَ -رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى -، لَا يَنْفُذُ وَيَتَصَدَّقُ بِثَمَنِهِ، كَذَا فِي الْبَدَائِعِ. (كتاب الأضحية، الْبَابُ السَّادِسُ فِي بَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ فِي الْأُضْحِيَّةِ وَالِانْتِفَاعِ بِهَا، ۵ / ۳۰۱، ط: دار الفكر) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200526
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن