کیا قربانی میں عقیقے کی الگ سے نیت کرنی ہوگی؟
چھوٹے جانور میں یا بڑے جانور کے صرف ایک حصے میں شرعاً صرف ایک ہی نیت کی جاسکتی ہے، خواہ قربانی کی نیت ہو یا عقیقہ کی، ایک حصے میں دو نیتیں درست نہیں ۔
البتہ قربانی کے بڑے جانور (اونٹ، گائے، بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں قربانی کے حصہ کے علاوہ عقیقہ کی نیت سے مستقل حصہ شامل کیا جاسکتا ہے، جو حصہ عقیقہ کی نیت کا ہوگا وہ عقیقہ شمار ہوگا، باقی حصے قربانی کے شمار ہوں گے۔ قربانی کے ساتھ عقیقہ کرتے ہوئے قربانی کی گائے وغیرہ میں لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ رکھ لے، یہ مستحب ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے :
"فَلَا يَجُوزُ الشَّاةُ وَالْمَعْزُ إلَّا عَنْ وَاحِدٍ وَإِنْ كَانَتْ عَظِيمَةً سَمِينَةً تُسَاوِي شَاتَيْنِ مِمَّا يَجُوزُ أَنْ يُضَحَّى بِهِمَا ؛ لِأَنَّ الْقِيَاسَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ أَنْ لَا يَجُوزَ فِيهِمَا الِاشْتِرَاكُ ؛ لِأَنَّ الْقُرْبَةَ فِي هَذَا الْبَابِ إرَاقَةُ الدَّمِ وَأَنَّهَا لَا تَحْتَمِلُ التَّجْزِئَةَ ؛ لِأَنَّهَا ذَبْحٌ وَاحِدٌ وَإِنَّمَا عَرَفْنَا جَوَازَ ذَلِكَ بِالْخَبَرِ فَبَقِيَ الْأَمْرُ فِي الْغَنَمِ عَلَى أَصْلِ الْقِيَاسِ". (10/ 278)
فتاوی شامی میں ہے :
"وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد".
(فتاوی شامی 6/ 326، کتاب الاضحیة، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200393
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن